ایران کی پارلیمنٹ کے رکن محمد مہدی زاہدی نے مہر نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ 13ویں حکومت کی پالیسیوں میں سے ایک پالیسی، دوسرے ممالک خاص طور پر علاقائی اور ایشیائی ممالک کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دینا ہے، کہا کہ مزاحمتی تحریکوں کے حامی اور استکبار مخالف ممالک کے ساتھ باہمی روابط، ہمارے لئے بہت اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنا ہم دوسرے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو فروغ دیں گے اور بین الاقوامی فورمز میں اپنے وجود کا مظاہرہ کریں گے تو ہم مختلف فیصلوں میں خاص طور پر بین الاقوامی میدان میں اور بالخصوص اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں، اس کا اثر دیکھیں گے۔ دوسری جانب صدر مملکت کے متعدد غیر ممالک کے دوروں اور تعلقات کی مضبوطی سے، خطے کی سلامتی کو یقینی بنانے اور اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے خطے میں زیادہ اثر و رسوخ حاصل کر سکیں گے اور اس سے عالمی سطح پر اسلامی جمہوریہ ایران کی پوزیشن بھی بہتر ہوگی۔
ایرانی پارلیمنٹ میں کرمانی عوام کے نمائندہ نے کہا کہ ایران کا اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا بہت اہمیت کا حامل عمل ہے۔ ہمارے پڑوس میں تقریباً 600 ملین افراد بستے ہیں اور ان ہمسائیوں کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے سے ملک کی معاشی صورتحال بہتر ہوگی اور اسلامی جمہوریہ ایران میں معاشی استحکام بھی آئے گا۔
زاہدی نے زور دے کر کہا کہ دوسری جانب، ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے سے خطے کی انقلابی تنظیموں میں جذبہ پیدا ہوگا اور اس کی وجہ سے غاصب صہیونی حکومت اور خطے میں امریکی اتحادیوں کو منہ کی کھانی پڑے گی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی حقانیت سب پر نمایاں ہوگی۔
انہوں نے ایرانی صدر کے لاطینی امریکہ کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لاطینی امریکہ، شمالی امریکہ کی ہمسائیگی میں واقع ہے اور جب ہم لاطینی امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور وہاں اپنے وجود کا اظہار کریں گے تو ہم امریکہ کی سرحدوں کے قریب ظلم اور استکبار کے خلاف انقلابی اور مجاہدانہ ثقافت کو فروغ دے سکیں گے۔
ایرانی پارلیمنٹ میں کرمانی عوام کے نمائندہ نے مزید کہا کہ ہمیں امریکہ سے مقابلہ کرنے کیلئے زیادہ پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، اگر ہم لاطینی امریکہ کے ساتھ کامیاب اور خارجہ پالیسی کے تحت تعلقات کو وسعت دینے میں کامیاب ہوئے تو خود لاطینی امریکی ممالک ہی ہماری مدد کریں گے اور وہ اپنے میڈیا کو فعال کریں گے، تاکہ بین الاقوامی فورمز میں امریکی ساکھ کو پہلے سے زیادہ خطرات کا سامنا کرنا پڑے اور امریکی زوال میں مزید تیزی آئے گی۔ امریکہ کا زوال پذیر ہونا عالمی امن اور لاطینی امریکہ دونوں کے مفاد میں ہے۔