مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قاہرہ میں اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اسلام امریکی تاریخ کا حصہ ہے اور مسلمانوں کا امریکہ میں اہم کردارہے۔ اسلامی شدت پسندوں کی اقلیت کے11 ستمبر کے حملوں اور مسلسل تشدد کی کاروائیوں کی بنیاد پر امریکہ میں بھی کچھ لوگوں نے یہ خیال اپنا لیا کہ اسلامی دنیا کا امریکہ کے بارے میں معاندانہ رویہ ہے اوبامہ نے کہا کہ آج 7 ملین مسلمان امریکہ میں زندگی بسر کررہے ہیں ہمارے ملک میں بہت سی مسجدیں ہیں امریکہ سے بہت سے لوگ حج کے لئے مکہ جاتے ہیں اسلام امریکہ کا ایک حصہ ہے اور امریکہ میں ہماری مشترکہ ارزوئیں ہیں میں قاہرہ میں امریکہ اور عالم اسلام کے درمیان ایک نئے باب کا آغاز کرنے کے لئے آیا ہوں امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا ہے کہ امریکہ اسلامی دنیا کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہے اور بد اعتمادی کی فضا کو ختم کرنے کی کوشش کرنی ہو گی۔ باراک اوبامہ نے کہا کہ امریکہ نہ افغانستان میں اپنی فوج رکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی اس کو وہاں کسی اڈے کی ضرورت ہے۔کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ امریکہ افغانستان میں اپنی فوج کو ہمیشہ کے لیے رکھنا چاہتا ہے اور نہ ہی ہمیں وہاں اڈوں کی ضرورت ہے۔ نوجوان فوجیوں کی زندگی قربان کرنا بہت ہی تکلیف دہ عمل ہے ۔ یہ سیاسی اور معاشی طور پر بہت مہنگی ہے۔
امریکی صدر نے کہا اگر انہیں یقین ہو جائے کہ افغانستان اور اب پاکستان سے تشدد پسندلوگ ختم ہو گئے ہیں تو وہ اپنا ایک فوجی بھی افغانستان میں نہیں رکھنا چاہیں گے۔
باراک اوبامہ نے کہا کہ وہ اسلامی دنیا اور امریکہ کے تعلقات میں ایک ایسے نئے دور کا آغاز کرنے آئے ہیں جو باہمی مفادات اور عزت پر مبنی ہو۔امریکی صدر نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ کا تعلق اٹوٹ ہے ۔
باراک اوباما نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور ایک شخص کو بچانا پوری انسانیت کو بچانے کے مترادف ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے قرآن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قرآن صداقت کا درس دیتا ہے ۔
انہوں نے اسرائیلوں سے کہا کہ وہ فلسطین کے وجود کو تسلیم کریں۔انہوں نے کہا کہ یہودی بستیوں میں توسیع کے عمل کو روکے بغیر فلسطین اور اسرائیل کے مسئلے پر کوئی پیشرفت ممکن نہیں ہے۔
اسرائیل کو اعتراف کرنا ہوگا جس طرح اس کے حق وجود سے انکار نہیں کیا جاسکتا اسی طرح فلسطین کا حق نہیں چھینا جاسکتا۔ امریکہ اسرائیلی یہودی بستیوں کی تعمیرکو کبھی جائز نہیں سمجھے گا اس تعمیر سے ماضی کے معاہدوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے اور قیام امن کی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے وقت آگیا ہے کہ جب اسرائیل کو ان بستیوں کی تعمیر بند کرنی ہوگی ۔انہوں نے کہا فلسطینوں کی موجودہ حالت ناقابل براشت ہےامریکی صدر نے تسلیم کیا کہ ایک تقریر سے سالوں کا بداعتمادی دور نہیں ہو سکتی اور نہ وہ مشکل سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوبامہ نے کہا کہ بہت آنسو بہہ چکے ہیں بہت خون بہایا گیا ہے ہم سب پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اُس لمحے کے لیے مل کر کام کریں جب اسرائیل اور فلسطین کی مائیں اپنے بچوں کو ڈر اور خوف کے بغیر پلتے دیکھیں جب تین بڑے مذاہب کا منبع یہ مقدس سرزمین امن کی پناہ گاہ بن جائے جس کے لیے خدا نے اس کو بنایا تھا جب یروشلم یہودیوں مسلمانوں اور عیسایوں کے لیے محفوظ گھر بن جائے ابراہیم کی اولاد کے لیے امن کا مقام بن جائے۔
ایران کے بارے امریکی صدر نے کہا کہ دونوں کے درمیان کشیدگی سے بھر پور تاریخ رہی ہے۔ سرد جنگ کے وسط میں امریکہ نے ایران کی جمہوری حکومت گرانے میں نمایاں کردار ادا کیا لیکن اب ماضی میں پھنسے رہنے کے بجائے میں نے ایرانی رہنماؤں سے صاف اور واضح الفاظ میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کے ساتھ چلنے کو تیار ہے۔امریکہ دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی کوشش کرےگا اور پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی تمام ممالک کی طرح ایران کا بھی حق ہے ۔
آپ کا تبصرہ