مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ پٹی میں اسرائیل کی 22 روزہ وحشیانہ بمباری اور جنگ میں تقریبا دوارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق غزہ پٹی میں22روز ہ اسرائیل کی بربریت اور وحشیانہ جنگ نے زندگی اور معیشت کے تمام شعبوں کو مفلوج کردیا ہے۔اسرائیلی حملوں اور بمباری کے نتیجے میں ہونے والی وسیع تباہی اور بربادی کے بعد بنیادی ڈھانچہ کی تعمیر نو پر خرچ ہونے والی رقم کاابتدائی اندازہ تقریبا دو ارب ارب ڈالر لگایا گیا ہے ۔فلسطینی قومی ادارہ کے مطابق 22روزکی جنگ میں تمام معاشی سرگرمیوں کا مجموعی خسارہ تقریبا55کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا جویومیہ2کروڑ40لاکھ ڈالر بنتا ہے ۔اسرائیلی جارحیت کے دوران4000 مکانات مکمل طور پر تباہ کردیئے گئے جب کہ16000گھروں اور عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا۔اس کے علاوہ1500 فیکٹریوں، دکانوں اور تجارتی مراکز کو بھی شدید نقصان پہنچا۔اعدادوشمار کے مطابق تقریبا10لاکھ فلسطینی بجلی کی بنیادی سہولت سے محروم ہیں ۔ غزہ پٹی کے 80 فی صد باشندوں کا گزارہ بین الاقوامی امداد پر ہوتا ہے لہذا امداد کا فوری طور پر غزہ پٹی میں پہنچنا ناگزیر ہوچکا ہے اسرائیل نے 22 دنوں میں غزہ میں لڑائی نہیں لڑی بلکہ فلسطینی نسل کا قتل عام کیا ہے۔ اسرائيلی حکام پر جنگی جرائم کا مقدمہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
آپ کا تبصرہ