مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن نے صدارتی الیکشن میں روس کی مداخلت کے حوالے سے جھوٹ بولنے کا اعتراف کرلیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق امریکہ کے سابق مشیر قومی سلامتی اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھی مائیکل فلن واشنگٹن کی عدالت میں پیش ہوئے اور اعتراف کیا کہ انہوں نے دوران تفتیش روس سے اپنے تعلقات کے معاملے پر ایف بی آئی سے جھوٹ بولا۔ مائیکل فلن نے عدالت میں وعدہ کیا کہ ٹرمپ کے منصب صدارت پر فائز ہونے سے قبل ان کے قریبی ساتھیوں کے تمام اقدامات کے تحقیقات کے لیے استغاثہ سے مکمل تعاون کریں گے۔ اس کیس میں مائیکل فلن وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں اور ان کے جھوٹ بولنے کے اعترافی بیان کے بعد نئے سوالات پیدا ہوگئے ہیں کہ کیا ٹرمپ کے داماد جیراڈ کشنر بھی روس کے ساتھ رابطوں میں شامل تھے۔ وفاقی کورٹ کے سامنے فلن نے اعتراف کیا کہ جنوری میں ایف بی آئی کے تحقیقات کاروں نے ان سے تفتیش کی جس میں انہوں نے روسی سفیر سے ہونے والی اپنی گفتگو کے بارے میں جھوٹا بیان دیا۔ مائیکل فلین نے گزشتہ سال دسمبر میں ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے سے قبل روسی سفیر سرگئی کسلیاک کے ساتھ پانچ ملاقاتیں کیں اور روس پر پابندیوں کی معلومات پر تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ 2016 کے امریکی صدارتی الیکشن میں مبینہ روسی مداخلت کے حوالے سے تحقیقات ہورہی ہیں اور مائیکل فلن ٹرمپ حکومت کے پہلے عہدے دار ہیں جنہوں نے روس سے رابطوں کا اعتراف کیا ہے۔ مائیکل فلن کو مشیر قومی سلامتی کے عہدے پر تعیناتی کے ایک ماہ بعد فروری میں عہدے سےہٹا دیا گیا تھا۔
امریکہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر مائیکل فلن نے صدارتی الیکشن میں روس کی مداخلت کے حوالے سے جھوٹ بولنے کا اعتراف کرلیا ہے۔
News ID 1877065
آپ کا تبصرہ