مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ لندن میں گزشتہ برس کے مقابلے میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز جرائم میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف مذہبی بنیادوں پر امتیازی سلوک پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم ’ ٹیل ماما‘ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف 816 نفرت انگیز واقعات رونما ہوئے جب کہ اس سے ایک برس قبل یہ تعداد 478 نوٹ کی گئی تھی۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق مسلمان مخالف واقعات میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ آزاد ذرائع کے مطابق ان کا تناسب دوگنا ہوچکا ہے۔ مسلمانوں پر حملے اور نفرت انگیز رویوں میں سب سے ذیادہ اضافہ میرٹن میں ہوا جہاں نفرت انگیز حملوں میں 262 فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔ رچمنڈ اپون تھیمز میں 9 واقعات ہوئے جب کہ گزشتہ برس صرف ایک واقعہ ہی رپورٹ ہوا تھا۔
تنظیم " ٹیل ماما" کے مطابق سرڈھانپنے اور حجاب والی خواتین سے برا سلوک، تشدد اور تضحیک کے واقعات میں 60 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم کے مطابق حملہ آور چہرہ ڈھانپنے والی خواتین کو بطورِ خاص نشانہ بناتے ہیں۔ ان بڑھتے ہوئے واقعات کے بعد برطانوی پولیس نے بھی اس طرح کے جرائم کے شکار افراد کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اسے رپورٹ کرائیں تاکہ ملوث افراد کو گرفتار کیا جاسکے۔ دیگر تنظیموں کے مطابق مسلمانوں کے مذہبی تہواروں پر ان جرائم میں شدت آجاتی ہے اور پولیس کو چاہیے کہ وہ ان مواقع پر زیادہ چوکنا ہوکر گشت کرے تاکہ مذہب پر مبنی جرائم کم کیے جاسکیں۔ اس ضمن میں لندن میں 900 پولیس افسران کو ایسے واقعات کی روک تھام کا خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔لندن پولیس نے کہا کہ مسلمان خواتین اور مرد اپنے خلاف ہونے والے جرم کی رپورٹ ضرور درج کرائیں۔
آپ کا تبصرہ