ایرانی وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر صہیونی حکومت غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام بند کرے تو حماس بھی جوابی کاروائیاں روکنے کے لئے تیار ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ہنگامی امداد کے سربراہ مارٹن گریفتھ سے ملاقات کے دوران کہا کہ صہیونی حکومت کو غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام فوری طور پر بند کرنا ہوگا۔

امیر عبداللہیان نے حماس کے رہنماؤں کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر صیہونی غزہ میں نسل کشی بند کریں تو حماس اپنے جوابی حملے بند کر دے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ سویلین قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اقدامات کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت کے لیے حماس کے خلاف کامیابی کا کوئی امکان نہیں ہے اور جنگ جاری رہنے سے صیہونی حکومت کی سب سے بڑی حامی ہونے کے ناطے امریکی حکومت کے اخراجات میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے غزہ کے لئے بین الاقوامی امداد کو کم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں فوری طور پر اقدامات کرنا چاہئے۔

عبداللہیان نے اقوام متحدہ کے نمائندے کو کہا کہ عالمی ادارے کو خطے میں سلامتی اور سیکورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے ایران پر اعتماد کرنا چاہئے۔ 

اس موقع پر مارٹن گریفتھ نے غزہ جنگ کا حل تلاش کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے الشفاء ہسپتال کی تباہ کن صورتحال ایک المیہ ہے۔ 

انہوں نے ایران کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو دوسرے علاقوں تک پھیلنے سے روکنے اور خطے کو درپیش خطرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ 

یاد رہے کہ ایرانی وزیرخارجہ اس وقت سوئیٹزرلینڈ کے شہر جنیوا کے دورے پر ہیں تاکہ غزہ میں جاری صہیونی حکومت کی جارحیت کو روکنے کے لئے سفارتی کوششیں کی جاسکیں۔

لیبلز