مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی روزنامہ عکاز نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ یحییٰ سنوار کی شہادت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک مضمون میں لکھا: "سنوار ہنیہ کے ساتھ ملحق ہوگئے اور حماس بغیر سر (رہنما) کے رہ گئی۔
اس المناک شہادت پر سعودی ٹی وی چینل ایم بی سی نے شہید یحییٰ سنوار، اسماعیل ہنیہ اور صالح العروری کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے شرمناک دعویٰ کیا کہ دنیا نے سنوار سے چھٹکارا حاصل کیا جو خان یونس کا خونخوار جلاد اور قصائی تھا!
اس اسرائیل نواز سعودی چینل کی رپورٹ غزہ کی حالیہ صورت حال کے حوالے سے مغربی میڈیا کے صیہونیت نواز طرز عمل سے پوری طرح مطابقت رکھتی ہے جو کہ شرمناک ہونے کے ساتھ افسوس ناک بھی ہے۔
سعودی عرب کے مقامی ذرائع نے بتایا کہ شاہی حکام نے فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سعودی عرب میں کسی بھی مظاہرے کو سختی سے کچلنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے اسے روک دیا ہے، جب کہ برطانیہ، امریکہ اور فرانس میں بھی لاکھوں افراد نے فلسطین کی حمایت میں مظاہرے کیے ہیں۔
سعودی ذرائع ابلاغ کی ہرزہ سرائی پر حماس کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا اور حماس نے ایک بیان میں اس پیشہ ورانہ اور اخلاقی گراوٹ کو صہیونی پروپیگنڈہ وار کا حصہ قرار دیا جس کا مقصد مزاحمت اور اس کے قائدین کے چہرے کو مسخ کرنا ہے اور سعودی حکام اس مہم میں صیہونیوں کے ساتھ شریک ہیں جو کہ فلسطینیوں اور عالم اسلام کے ساتھ کھلی خیانت ہے۔
تاہم یہ بھونڈی رپورٹنگ مزاحمت کو ختم نہیں کرسکتی بلکہ اس ٹیلی ویژن چینل اور اس کے منتظمین کے چہرے سے منافقت کا نقاب اتر گیا ہے۔
ادھر سعودی عرب کی سرکاری میڈیا ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ رپورٹ ملک کا رسمی موقف نہیں ہے، حکومت کے سرکاری موقف کا اعلان اس کے سرکاری میڈیا کے ذریعے کیا جاتا ہے۔
لیکن یہ حقیقت واضح ہے کہ اس مقبول سعودی چینل پر اس شرمناک اور توہین آمیر رپورٹ کو شائع کرنا یقینی طور پر شاہی آشیرباد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کی سرکاری میڈیا ایجنسی ملکی ذرائع ابلاغ اور یہاں تک کہ ذاتی آن لائن پیجز پر سب سے زیادہ دباؤ ڈالتی ہے اور ایسا کئی بار ہو چکا ہے کہ اس ملک میں ٹویٹ لکھنے پر کچھ لوگوں کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے۔
آپ کا تبصرہ