15 ستمبر، 2022، 3:06 PM

سربراہی اجلاس شنگھائی تعاون تنظیم؛

ایران مختلف شعبوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، صدر رئیسی

ایران مختلف شعبوں میں شنگھائی تعاون تنظیم کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے، صدر رئیسی

ایران کے صدر نے شنگھائی تعاون تنظیم اور اس کے رکن ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی آمادگی کا اعلان کیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم ﴿ایس سی او﴾ کے سربراہی اجلاس کے موقع اپنی قیام گاہ میں ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ سے ملاقات کی۔ صدر رئیسی نے کہا کہ ایران شنگھائی تعاون تنظیم اور رکن ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے تیار ہے۔ 

صدر رئیسی نے اپنی گفتگو کے دوران  ایس سی او کا رکن بننے کے لیے ایران کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی وضاحت دی اور ایران کی سیاسی، تکنیکی، اقتصادی اور راہداری کے شعبوں میں  وسیع صلاحیتوں کو بیان کیا۔ انہوں نے مذکورہ شعبوں میں شنگھائی تعاون تنظیم اور اس کے رکن ممالک کے  کے ساتھ تعاون کے لیے ایران کی آمادگی کا اعلان کیا۔

ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ایران ایک بڑا اور بااثر ملک ہے جو خطے اور دنیا کی سلامتی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

منگ نے مزید کہا کہ ایران کے ایس سی او کے ارکان کے ساتھ اچھے سیاسی اور تجارتی تعلقات ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل نے علاقائی یونین میں ایران کی مستقل رکنیت کے لیے ایس سی او سیکرٹریٹ کے اقدامات کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ گزشتہ روز  ایرانی وزیر خارجہ امیر عبد اللہیان کے ساتھ مل کر ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس میں تقریبا 40 دستاویزات شامل تھیں، ان اقدامات سے اگلے سال ایران تنظیم کے مستقل رکن کی حیثیت سے سربراہی اجلاس میں شرکت کرے گا۔

یاد رہے کہ صدر ابراہیم رئیسی اور ان کا اعلیٰ سطحی وفد ازبک حکام سے ملاقاتوں اور سمرقند میں ایس سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے وسطی ایشیائی ملک ازبکستان کے دارالحکومت تاشقند میں موجود ہیں جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس ہونے والا ہے۔

ایران کی مستقل رکنیت ازبکستان کے سربراہی اجلاس میں شریک ممالک کے ایجنڈے میں شامل موضوعات میں سے ایک ہے۔

News ID 1912363

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha