17 اپریل، 2017، 1:16 PM

سیکڑوں پاکستانی وہابی مرد و خواتین داعش میں شامل/ نورین لغاری بھی ان میں ایک ہیں

سیکڑوں پاکستانی وہابی مرد و خواتین داعش میں شامل/ نورین لغاری بھی ان میں ایک ہیں

پاکستان کےصوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میںسکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران حراست میں لی جانے والی میڈیکل کی طالبہ نورین لغاری نے فروری میں اپنا گھر چھوڑنے کے بعد وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کا حصہ بننے کے لیے شام کا رخ کیا، مذکورہ طالبہ ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے کے لیے شام گئی سیکڑوں پاکستانی وہابی مرد و خواتین داعش کا حصہ بن چکے ہیں ۔

مہر خبررساں ایجنسی نے  ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کےصوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں قانون نافذ کرنے والوں کی کارروائی کے دوران حراست میں لی جانے والی میڈیکل کی طالبہ نورین لغاری نے فروری میں اپنا گھر چھوڑنے کے بعد وہابی دہشت گرد تنظیم داعش کا حصہ بننے کے لیے شام کا رخ کیا، مذکورہ طالبہ ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے کے لیے شام بھی گئی سیکڑوں پاکستانی وہابی مرد و خواتین داعش کا حصہ بن چکے ہیں ۔ پاکستانی ذرائع کے مطابق، لیاقت میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کی طالبہ نورین لغاری تین ہفتے قبل لاہور واپس آئی تھی، جس کے بعد سے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے انہیں ٹریک کیا جارہا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ طالبہ ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت حاصل کرنے کے لیے شام میں وہابی دہشت گرد تنظیم سے تربیت حاصل کرچکی ہے۔پاکستان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جمعہ (14 اپریل) کی شب لاہور کے فیکٹری ایریا میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک مشتبہ دہشت گرد کو ہلاک اور اس کی اہلیہ اور ایک ساتھی کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔پاک فوج کے شبعہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہلاک ہونے والا دہشت گرد اور اس کے ساتھی شہر میں عیسائیوں کے مذہبی تہوار 'ایسٹر' کے دوران حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق مطابق، نورین لغاری سوشل میڈیا کے ذریعے عسکریت پسندوں سے رابطے میں تھی۔فروری میں اپنا گھر چھوڑنے کے بعد لاہور کے بیدیاں روڈ کے رہائشی علی طارق سے شادی کرنے والی نورین کا کالج کارڈ اور اس کے والد کا شناختی کارڈ سیکیورٹی اہلکاروں کو ان افراد کے ٹھکانے سے ملا جس کے بعد انہوں نے حیدرآباد میں نورین لغاری کے اہل خانہ سے رابطہ کیا۔واضح رہے کہ پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ترجمان نے دعویٰ کیا تھا کہ سی ٹی ڈی اور خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے جمعے کی شب تقریباً 10 بجے کے قریب پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی میں سرچ آپریشن شروع کیا۔اسی دوران علاقے کے ایک گھر سے چھاپہ مار ٹیم پر فائرنگ کی گئی جس کے بعد جوابی فائرنگ کی گئی اور مقابلہ شروع ہوگیا۔جب فائرنگ کا سلسلہ رکا تو چھاپہ مار ٹیم گھر کے اندر داخل ہوئی اور 32 سالہ علی طارق کو مردہ پایا۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ خاتون سے دہشت گرد نیٹ ورک سے طریقہ کار اور اس سے منسلک دیگر لوگوں کی معلومات حاصل کرنے کے لیے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق سیکڑوں پاکستانی  وہابی دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہوچکے ہیں وہابی مدارس، ادارے اور ملا کبھی درپردہ اور کبھی آشکارا وہابی دہشت گردوں کی حمایت اور پشتپناہی کررہے ہیں۔ وہابی دہشت گرد پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرکے عالمی سامراجی طاقتوں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ پاکستان واحد اسلامی ملک ہے جس کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں اور اس کے ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب سے منسلک وہابی دہشت گرد سازشیں کررہے ہیں۔ وہابی لڑکیاں جہاد النکاح سلسلے میں داعش دہشت گردوں میں شامل ہوتی ہیں۔

News ID 1871867

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha