مہر خبررساں ایجنسی نے رائٹرز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے عوام نے رجب طیب اردوغان کی حکومت کے خلاف فوجی بغاوت کو بڑی حدتک ناکام بنا دیا ہے۔جبکہ باغی فوجیوں کے خلاف حکومت نے سخت کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے 29 کرنلز اور 5جنرلز کو عہدوں سے فارغ کردیا گیا ہے اور 1500 باغی فوجویں کو گرفتار کرلیا ہے۔
ترکی کے باغی فوجیوں کی کاررواغی کے دوران اب تک 90 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ باغی فوجیوں نے انقرہ میں اسپیشل فورسز ہیڈکوارٹر اور پارلیمنٹ کی عمارت پر بھی حملہ کیا،پراسیکیوٹرآفس ہلاک ہونے والوں میں 17 پولیس اہل کار شامل اور درجنوں افراد زخمی ہیں۔ ترکی کے سرکاری ذرائع کے مطابق ایک ہزار سے زائد باغی فوجیوں کو گرفتار کرلیا گيا ہے ترک وزار ت دفاع کے مطابق فوجی بغاوت کو کچلنے کیلئے 29کرنلز اور 5جنرلز کو عہدوں سے فارغ کردیا گیا ہے۔قبل ازیں 13فوجیوں کو صدارتی محل میں داخل ہونے پر جبکہ درجنوں کو ہتھیار ڈالنے پر حراست میں لیا گیاتھا۔
ابتدائی معلومات کے مطابق جمہوری نظام کے تحت کام کرنے والے اداروں نے بغاوت کے الزام میں سکیورٹی اداروں سے1000 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔عوامی مظاہروںپر فوجی دھڑے نے طاقت کا استعمال کیا اورجس کی وجہ سے پولیس اہلکاروں سمیت90 کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں ۔اطلاعات کے مطابق ترکی میں گزشتہ شب ترک فوج نے بغاوت کرتے ہوئے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی جس میں وہ کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے اور کئی سرکاری اداروں پر قبضہ بھی کر لیا لیکن اس صورتحال کے پیش نظر ترک صدر نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں ترک عوام سے فوجی بغاوت کے خلاف گھروں سے نکلنے کی اپیل کی تو ترک عوام نے صدر کی درخواست پرگھروں سے باہر نکل آئے۔فوجی بغاوت کے سامنے سینہ سپر ہو کر ترکی کے عوام نے نئی تاریخ رقم کردی۔سینے پر گولیاں کھائیں،ٹینکوں کے آگے لیٹے ، باغیوں کا مقابلہ کیا اور جمہوریت کو بچا لیا ۔ادھر حکومت نے کئی اعلیٰ فوجی عہدیداروں کی برطرفی کے احکامات جاری کئے جن کا تعلق فتح اللہ گولن سے بتایا جاتا ہے ترکی کے صدر اور حکومت نے فتح اللہ گولن کے حامی فوجیوں پر فوجی بغاوت کا الزام عائد کیا ہے اور فوج سے انھیں پاک کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
آپ کا تبصرہ