مہر خبررساں ایجنسی نے سی این این کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اقتصادی لحاظ سے نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی میں مدد فراہم کی لیکن "چاہ کن را چاہ درپیش " ، جو کنواں سعودی عرب نے ایران کے لئے کھودا تھا اس میں اب خود ہی گر کر ہلاک ہورہا ہے۔ اطلاعات کے مطابق تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے بعد سعودی عرب کی معیشت مشکلات کا شکار ہو چکی ہے اور حکومت مختلف شعبوں میں سرمایہ لگانے سے ہاتھ کھینچ چکی ہے۔ اب سکالر شپ پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے سعودی طلبہ بھی اس بحران کی زد میں آ گئے ہیں کیونکہ حکومت نے سکالرشپس کو بھی محدود کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سکالرشپ پروگرام کے تحت گزشتہ سال 2لاکھ طلبہ کو بیرون ملک پڑھنے کے لیے بھیجا گیا۔ ان کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے 6ارب ڈالرسے شاہ عبداللہ سکالر شپ فنڈقائم کیا گیا ہے۔ اب سعودی حکومت نے اس فنڈ سے طلبہ کو سکالر شپ دینے کے قوانین کو سخت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ حکومت اب صرف دنیا کی 100بہترین یونیورسٹیوں یا دنیا کے 50بہترین کورسز کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے ہی سکالرشپ دے گی۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے سکالرشپس میں کٹوتیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ”یہ کٹوتیاں حکومت کی رقم بچانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔“ رپورٹ کے مطابق رواں سال سے حکومت تعلیم پر خرچ ہونے والی رقم میں 12فیصد تک کمی کر رہی ہے۔ اس سکالرشپ پروگرام کی بنیاد2005ءمیں رکھی گئی تھی جس کے تحت انڈر گریجوایٹ، گریجوایٹ اور ڈاکٹریٹ کے طلبہ کی مکمل ٹیوشن فیس، میڈیکل انشورنس، رہائش اور سال میں ایک بار سعودی عرب کے سفر کے اخراجات شاہ عبداللہ سکالرشپ فنڈ برداشت کرتا تھا۔ ماضی میں ان طلبہ پر یونیورسٹیوں اور ممالک کے انتخاب کے حوالے سے چند ہی شرائط عائد کی گئی تھیں اوربیرون ملک پڑھنے کے لیے جانے والے 90فیصد سعودی طلبہ کو اس فنڈ سے مدد فراہم کی جاتی تھی۔ 2015ءمیں 2لاکھ سعودی طلبہ اس فنڈ پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے گئے تھے۔
تاہم تیل کی قیمتیں 100ڈالر سے گر کر 30ڈالر سے بھی نیچے آ جانے کے باعث گزشتہ سال سعودی عرب کو 100ارب ڈالر کے بجٹ خسارے کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ سعودی عرب کے زرمبادلہ کے ذخائر کا 75فیصد تیل کی برآمدات سے حاصل ہوتا ہے۔ اس بجٹ خسارے پر قابو پانے کے لیے حکومت نے توانائی کی قیمتوں میں بھی اضافہ کر دیا اور رواں سال حکومتی اخراجات میں بھی 14فیصد کمی کرنے کا اعلان کیا جا چکا ہے۔
سعودی عرب نے اسلامی جمہوریہ ایران کو اقتصادی لحاظ سے نقصان پہنچانے کے لئے تیل کی قیمتوں میں ریکارڈ کمی میں مدد فراہم کی لیکن "چاہ کن را چاہ درپیش " ، جو کنواں سعودی عرب نے ایران کے لئے کھودا تھا اس میں اب خود ہی گر کر ہلاک ہورہا ہے۔
News ID 1861769
آپ کا تبصرہ