مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے الاخباریہ چینل کے ساتھ گفتگو میں یمن پر سعودی عرب کے وحشیانہ ہوائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی یمن پر مسلط کردہ جنگ سیاسی جنگ کا حصہ ہے جبکہ سعودی عرب اسے مذہبی جنگ کا حصہ قراردے کر مسلمانوں میں تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے سعودی عرب یمن پر حملہ کرکےالقاعدہ اور داعش دہشت گرد گروہوں کو مضبوط بنا رہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ علاقہ اس وقت حساس دور سے گزر رہا ہے شامی قوم اور علاقہ کی دیگر قوموں کے ساتھ رابطہ بہت ضروری ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ علاقہ میں جتنی بھی لڑائیاں ہورہی ہیں وہ سب کی سب سیاسی نوعیت کی ہیں جب کہ ان سیاسی جنگوں کو مذہبی جنگیں قراردینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بعض حکومتیں تصور کرتی تھیں کہ وہ دہشت گردوں کے ذریعہ دمشق کو دو مہینوں میں فتح کرلیں گی لیکن شام کو فتح کرنے کے ان کے تمام خواب چکنا چور ہوگئے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطین میں لڑائی ظالم اور مظلوم کے درمیان لڑائی ہے یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان نہیں کیونکہ صہیونی فلسطینیوں پر ظلم و ستم روا رکھے ہوئے ہیں ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ علاقہ میں سیاسی لڑائی جاری ہے مذہبی لڑآئی نہیں ہے اور سامراجی محاذ اس کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کررہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب سلفی تکفیری فکر کا اصلی مرکز ہے اور سعودی عرب کو یمن میں تاریخی اور عبرتناک شکست ہوگی ۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان میں طالبان اور القاعدہ کی مدد کرکے پاکستانی عوام کے لئے بے پناہ اور دردناک مشکلات اور مصائب کھڑے کئے ہیں لیکن پاکستان کے بعض حکام ان مشکلات اور مصائب کو سعودی عرب کی حمایت قراردے رہے ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے سعودی حکام پر زوردیا کہ وہ عقل سے کام لیں اور یمن میں بےگناہ افراد کا قتل عام فوری طور پر بند کردیں ، ورنہ جس آگ کو انھوں نے روشن کیا ہے وہ ان کے دامن کو بھی جلا کر راکھ بنادےگی ۔
آپ کا تبصرہ