مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے آج صبح (بروز بدھ) عدلیہ کے سربراہ، اعلی ججوں اور عدلیہ کے اہلکاروں سے ملاقات میں معاشرے میں عدل و انصاف کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلے میں عدلیہ کے ارتقاء کو بہت ہی اہم ہدف قراردیا، اور اس ہدف تک پہنچنے کے لئے بعض اہم نکات کی وضاحت فرمائی اور موجودہ شرائط میں تمام اداروں بالخصوص تینوں قوا کے درمیان باہمی تعاون کو لازم ، ضروری اور واجب قراردیتے ہوئےفرمایا: سامراجی طاقتوں کی ہمہ گیر تلاش و کوشش کے مقابلے میں حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ ملک کے استقلال و تشخص ، ایرانی قوم اور اسلام کے دفاع میں ایک ہی محاذ میں شامل ہیں اور اختلافی و جانبی مسائل سے پرہیز اور اجتناب کرتے ہوئے ایکدوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
یہ ملاقات مشہد مقدس میں حضرت امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے اماکن متبرکہ ہال میں آیت اللہ شہید بہشتی اور انقلاب کے 72 باوفا شہیدوں کی شہادت کی سالگرہ کی مناسبت سے منعقد ہوئی، ہر سال 7 تیر کی مناسبت سے یہ ملاقات منعقد ہوتی ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید بہشتی اور ساتویں تیر کے شہداء کو خراج تحسین پیش کیا اور عدلیہ کے ارتقاء اور اسلام کے مد نظر عدل و انصاف کو معاشرے میں عملی جامہ پہنانے کو بہت سے مفاسد کے خاتمہ اور مشکلات کے حل کا باعث قراردیتے ہوئے فرمایا: ملک میں موجود ظرفیتوں کے پیش، نظر نیز تلاش و کوشش، خلاقیت اور ظرفیتوں سے بھر پور استفادہ کے ذریعہ عدلیہ کے ارتقاء کے عظیم ہدف تک قطعی اور یقینی طور پر پہنچا جاسکتا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے ارتقاء کے لئے بنیادی تعمیری ڈھانچے کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے فرمایا: قوہ عدلیہ کے ارتقاء کے لئے ایک جامع ، ہمہ گیر اور کامل منصوبہ کی تدوین سب سے اہم اور بنیادی کام ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: برق رفتار حرکت و پیشرفت سے مراد عجلت اور جلد بازی سے کام لینا نہیں ہے لہذا حوصلہ ، دقت اور وقفہ اور تاخیر کے بغیر آگے کی سمت حرکت جاری رکھنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے فیصلوں اور احکام کے ٹھوس ، مضبوط اور محکم ہونے کو عدلیہ کے ارتقاء کی دیگر اہم ضروریات میں قراردیتے ہوئے فرمایا: عدلیہ کے احکام اور فیصلے اتنے مضبوط اور مستحکم ہونے چاہییں کہ اگر انھیں فقہی اور حقوقی امور کے ماہرین کے سامنے پیش کیا جائے تو حکم صادر کرنے والے قاضی اور جج کو کوئی تشویش اور خدشہ لاحق نہیں رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: عدالتوں کے فیصلوں اور احکام کو مضبوط بنانے کا سلسلہ عدلیہ میں ہمہ گیر ہونا چاہیے، کیونکہ نچلی عدالتوں کے احکامات اور فیصلوں کا بار بار نقض ہونا صادرہ احکام کے ضعیف اور سست ہونے کا مظہر ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سزاؤں میں جیل کی سزا کو کم کرنے پر تاکید اور اسےعدلیہ کی جاری پالیسی کا حصہ قراردیتے ہوئے فرمایا: جہاں تک ممکن ہوسکے جیل بھیجنے کی سزا کو کم سے کم سطح تک پہنچانا چاہیے کیونکہ جیل ایک ناپسندیدہ جگہ ہے اور اس کے قیدیوں اور ان کے اہلخانہ اور ماحول پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے افراد کی عزت و آبرو کی حفاظت کے مسئلہ کو بہت ہی حساس اور اہم قراردیتے ہوئے فرمایا: اس موضوع کا ایک بڑا حصہ نشریات، مطبوعات اور سائٹوں کے ذریعہ اجاگر کیا جاتا ہے جو قابل افسوس ہے لیکن قوہ قضائیہ اور عدلیہ کو میڈیا کی ان تبلیغات اور پروپیگنڈوں سے متاثر نہیں ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدلیہ کے اعلی عہدوں اور مناصب پر فائز ہونے کے لئے افراد کی تربیت کو عدلیہ کے ارتقاء کے لئے بہت ہی ضروری اور اہم قراردیا ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے دوسرے حصہ میں تینوں قوا کے درمیان باہمی تعاون کو ملک کی موجودہ ضروریات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: آج دنیا کی منہ زور اور سامراجی طاقتیں اسلامی نظام کی الہام بخش حرکت کو روکنے کے لئے اپنے بھر پور وسائل استعمال کررہی ہے اوراسلامی انقلاب کو دوسری اقوام کے لئے نمونہ عمل بننے سے روکنے کی تلاش میں ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عالم اسلام میں موجودہ بیداری اور اسلامی اصولوں کے ساتھ عوام کے روزافزوں ذوق و شوق کو عالم اسلام کی رائے عامہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی پیشرفتہ حرکت کا نتیجہ قراردیتے ہوئے فرمایا: اسلامی نظام کی ہر علمی و سائنسی پیشرفت و ترقی، انتخابات میں ایرانی عوام کی وسیع پیمانے پر شرکت اور اسی طرح منہ زور اور سامراجی طاقتوں کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی استقامت و پائداری ، درحقیقت دیگر اقوام کے لئے اسلامی اصولوں پر استوار استقلال حاصل کرنے کے لئے پسندیدہ اور قابل عمل تشویق ہے اور اسی وجہ سے سامراجی طاقتوں نے اپنی تمام توجہ ایرانی قوم پر مبذول کررکھی ہے تاکہ اسلامی تحریکوں کے اس عظیم مرکز کی اہمیت کو کسی نہ کسی طریقہ سے کم کرسکیں اور اسے دوسروں کے لئے نمونہ عمل بننے سے روک سکیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسلامی نظام کے خلاف بالخصوص ایٹمی انرجی اور انسانی حقوق کے حوالے سے دشمنوں کے پروپیگنڈوں کو اسی سلسلے کی کڑی قراردیتے ہوئے فرمایا: دنیا کی یہ منہ زور طاقتیں جھوٹ کا سہارا لیکر اپنے آپ کو عالمی برادری قراردیتی ہیں اور وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو عوامی پشتپناہی سے محروم کرنے کی تلاش و کوشش میں مصروف ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی اس سازش کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا: عالمی سامراجی طاقتوں کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کا اصلی ہدف ایرانی عوام ہیں تاکہ دباؤ کے نتیجے میں عوام تنگ آجائیں اور اسلامی نظام سے الگ اور جدا ہوجائیں لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے انھیں اس سازش میں بھی شکست و ناکامی کا سامنا کرنا پڑےگا کیونکہ انھوں نے ہمارے عوام اور حکام کو ابھی تک نہیں پہچانا ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: دشمن کے اس فریب کو ایرانی عوام اچھی طرح پہچانتے ہیں اور اسی وجہ سے لوگ تمام میدانوں میں اپنی موجودگی برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ایرانی حکام بھی ہر لحاظ سے اپنی تلاش و کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران کو مکمل محاصرہ میں کرنے کی کوششوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ آج خود بڑی مشکلات اور ناقابل حل مسائل کے محاصرے میں ہے جبکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے پاس تمام ضروری وسائل موجود ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اندرونی وسائل و ثروت، اچھے عوام، انسانی وسائل اور عالمی سطح پر مقروض نہ ہونے کو ایران کے قوی نقاط شمار کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ شرائط میں دشمن اپنی تمام توانائیوں کے ساتھ ان قوی نقاط اور وسائل تک اسلامی جمہوریہ ایران کی رسائی کو کم کرنے کے لئے میدان میں پہنچ گیا ہے لیکن ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام بھی اپنی تمام توانائیوں کے ساتھ دشمن کی اس سازش کو ناکام کرنے کی تلاش و کوشش کررہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا: موجودہ شرائط میں تمام اداروں اور تینوں قوا کے درمیان باہمی تعاون لازم ، ضروری اور واجب ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اداروں اور تینوں قوا کے درمیان ہر قسم کا اختلاف ملک کے لئے ضرر و نقصان کا باعث ہوگا لہذا سب کو ایکدوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: حکومت، پارلیمنٹ اور عدلیہ سب ایک ہی محاذ کا حصہ ہیں اور یہ محاذ ملک کے تشخص ، استقلال ، ایرانی قوم اور اسلام کے دفاع کا محاذ ہے اور اس بنیاد پر ایکدوسرے کا تعاون بھی ضروری ہے لہذا ایکدوسرے کے کام میں بعض اشکال تراشیوں کو ختم کردینا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: اگر ایک ادارہ دوسرے ادارے کے معاملات میں دائمی مداخلت کا سلسلہ شروع کردے تو اس سے مشکل حل نہیں ہوگی لہذا تینوں قوا منجملہ عدلیہ کو اپنے وظیفہ پر مکمل طور پر عمل اور دیگر قوا کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔
رہبر معظم نے ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئے فرمایا: حق کی راہ میں تلاش و کوشش کرنے والوں کی مدد اور نصرت کے بارے میں اللہ تعالی کا وعدہ سچا اور برحق ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اسی طرح عدلیہ کے سربراہ، اعلی ججوں اور عدلیہ کے اہلکاروں کی کوششوں کی تعریف اور قدردانی کی۔
اس ملاقات کے آغاز میں عدلیہ کے سربراہ آیت اللہ آملی لاریجانی نے رہبر معظم انقلاب اسلامی کی جانب سے عدلیہ کے اقتدار کی حفاظت اور معاشرے کے عمومی اعتماد کے حصول کے دو اہم عوامل پر تاکید اور گذشتہ تین برسوں میں عدلیہ کی کارکردگی کے بارے میں جامع رپورٹ پیش کی۔
عدلیہ کے سربراہ نے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ بالخصوص نظارت و نگرانی ، اسٹراٹیجک تحقیقات کے شعبہ کی تشکیل، جامع منصوبہ کی تدوین، اقتصادی بدعنوانیوں کے ساتھ مقابلہ، اسمگلروں کے ساتھ مقابلہ، معاشرے کے نظم و ضبط میں خلل ڈالنے والوں کے ساتھ مقابلہ، جائداد و اسناد ثبت کرنے کے مسائل پر توجہ، جرائم کی روک تھام اور انسانی حقوق کے حوالے سے مغربی ممالک کے گمراہ پروپیگنڈوں کی روک تھا کے لئے عالمی اداروں میں بھر پور اور فعال موجودگی جیسے اقدامات کے بارے میں رپورٹ پیش کی۔
آپ کا تبصرہ