خبررساں ايجنسي مہر نے روئٹر كے حوالے سے خبر دي ہےكہ حكومت انڈونشيا كي مخالفت پر بنياد پرست عيسائي تنظيم ورلڈ ہيلپ نے اعلان كيا ہے كہ وہ انڈونيشيا ميں 50 مسلمان يتيم بچوں كو اب عيسائي يتيم خانوں ميں نہيں بھيجے گي ـ اطلاعات كے مطابق تنظيم كے صدر پادري يرنون بريور نے اس اطلاع كي بھي ترديد كي ہے كہ ان بچوں كو مسلمان اكثريت كے صوبے آچے سے جكارتہ لے جايا گيا ہے ـ ان كا يہ بيان واشنگٹن پوسٹ كي 13 جنوري كي صفحہ اول كي ايك خبركے جواب ميں جاري ہوا ہے جس ميں تنظيم كي ويب سائٹ ميں عہديداروں كے حوالے سے كہا گيا تھا كہ ان مسلمان يتيم بچوں كو عيسائي يتيم خانوں ميں ركھا جائے گا اور انہيں عيسائي بنايا جائے گا ـ ورلڈ ہيلپ ايك تبليغي تنظيم ہے جو سونامي كے بعد انڈونيشيا ميں امداد پہنچا رہي ہے ـ پوسٹ كے مطابق اس تنظيم نے اس مقصد كے ليے اب تك 70 ہزار ڈالر جمع كيے ہيں اور اس كي ويب سائٹ پر ايك اپيل ميں كہا گيا تھا كہ آچے ايك ايسا علاقہ ہے جہاں GOSPEL يعني تحريف شدہ انجيل كي تبليغ پر اب تك پابندي تھي ليكن اب تباہ كاري كے بعد انڈونيشيا ميں ”ہمارے پارٹنروں كو اپني بات كہنے كا حق مل رہا ہے“ واشنگٹن پوسٹ كے مطابق جب اس بارے ميں انہوں نے اس تنظيم سے رابطہ كيا تو اس كے فوراً بعد يہ اپيل ويب سائٹ سے ہٹا لي گئي ـ تنظيم كے اس پيغام ميں كہا گيا تھا كہ انڈونيشيا ميں مقامي عيسائي تنظيميں اس كے ساتھ مل كر كام كر رہي ہيں اور ان كا خيال ہے كہ ان 300 مسلمان يتيم بچوں ميں عيسائيت كا بيج جتني جلد بويا جائے اتنا ہي اچھا ہے ـ واشنگٹن پوسٹ نے 14 جنوري كي خبر ميں پادري بريور كي ترديد كے ساتھ لكھا ہے كہ 11 جنوري كو جب پادري سے 13 جنوري كو شائع ہونے والي خبر كے سلسلے ميں انٹرويو كيا گيا تھا تو انہوں نے كہا تھا كہ بچوں كو جكارتا پہنچا ديا گيا ہے اور يہ كام حكومت انڈونيشيا كي اجازت سے كيا گيا ہے ـ |
آپ کا تبصرہ