مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے کہا ہے کہ لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر مقاومتی تنظیموں کو شہادت کی مبارک باد پیش کی اور کہا کہ شہادت مقاومتی رہنماؤں کی تقدیر ہے۔ شہادت ہماری فتح کا زمینہ فراہم کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے بیروت کے علاقے ضاحیہ میں حملہ کرکے حزب اللہ کے کمانڈر فواد شکر اور ایک ایرانی شہری کو شہید کیا جبکہ حملے میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں زخمی ہوگئے۔ نہتے شہریوں اور رہائشی آبادیوں کو نشانہ بنانا صہیونی حکومت کی پرانی عادت ہے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت نے مجدل شمس میں خودساختہ واقعے کے ذریعے مقاومت کو بدنام کرنے کی مکروہ سازش کی۔ ہم نے واقعے کے فورا بعد ملوث ہونے سے انکار کیا۔ دروزی رہنماؤں کی ہوشیاری اور احساس ذمہ داری کی وجہ سے صہیونی حکومت کی یہ سازش سرے سے ہی ناکام ہوگئی۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ حزب اللہ فلسطینی عوام کی حمایت کا تاوان ادا کررہی ہے۔ یہ نئی چیز نہیں ہے۔ ہمیں شہادت قبول ہے۔ ہم اپنے ایمان اور عقیدے کے تحت میدان جنگ میں داخل ہوگئے ہیں اور رہنماؤں کی شہادت ہمیں اپنے موقف سے نہیں ہٹاسکتی ہے۔ ہم فلسطین اور غزہ کی حمایت جاری رکھیں گے۔
حزب اللہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ صہیونی خوش فہمی میں ہیں کہ تہران میں اسماعیل ہنیہ پر حملے سے ایران خاموش ہوگا۔ اسماعیل ہنیہ پر حملہ ایران کی خودمختاری پر حملہ ہے۔ صہیونیوں نے تمام حدود کو پار کرلیا ہے جس پر ان کو پچھتانا اور رونا پڑے گا۔ ہم تمام محاذوں پر نئے مرحلے میں داخل ہوگئے ہیں۔ دشمن کو اب مقاومت کے جوابی حملوں کا انتظار کرنا ہوگا۔ رہنماوں اور کمانڈروں کی شہادت سے مقاومت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا بلکہ ماضی کا تجربہ ثابت کرتا ہے کہ اس سے مقاومت مزید مضبوط ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ کمانڈر فواد شکر کی شہادت سے ہمارا عزم اور ارادہ مزید طاقتور ہوا ہے۔ مقاومتی محاذ کے حامیوں کو اطمینان دلاتے ہیں کہ ہم اپنے کمانڈر کا بہترین متبادل رکھتے ہیں۔ ہمارے پاس کمانڈروں کی لمبی فہرست ہے۔ صہیونیوں کو ہمارا پیغام یہی ہے کہ زیادہ خوش نہ ہوں بلکہ رونا شروع کریں۔ رہبر معظم کے حالیہ بیان کا لہجہ شام میں قونصل خانے پر حملے کے بعد جاری ہونے والے بیان سے زیادہ شدید ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہید فواد شکر کا شمار حزب اللہ کے ان کمانڈروں میں ہوتا تھا جو 1990 کی دہائی میں بوسنیا کے مسلمانوں کی مدد کے لئے گئے تھے۔ صہیونی حکومت کی جانب سے ضاحیہ میں کمانڈر فواد شکر پر دہشت گرد حملے کا جواب یقینی ہے۔ دشمن اور ان کے حامیوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ہمارے جوابی حملے میں کوئی شک نہیں ہے۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ مقاومتی محاذ نے سالوں سے حکمت اور عقلانیت پر مبنی غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ دشمن کو معلوم نہیں کہ کس سمت سے ہم جوابی حملہ کریں گے۔ ہم ایک حقیقی اور سوچی سمجھی جوابی کاروائی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔