مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، 8 ترقی پذیر مسلمان ممالک پر مشتمل ڈی 8 تنظیم 1997 میں وجود میں آئی۔ تنظیم میں ایران، ترکی، پاکستان، بنگلہ دیش، ملائشیا، انڈونیشیا، مصر اور نائیجریا شامل ہیں۔
ڈی 8 ممالک کی مجموعی آبادی 1 ارب 20 کروڑ افراد پر مشتمل ہے۔ اس کی جی ڈی پی 4.8 ٹریلین ڈالر ہے۔ ڈی 8 ممالک کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ یہ تنظیم غزہ کے حوالے سے عرب لیگ، او آئی سی اور شنگھائی تعاون کونسل کو مزید اقدامات پر آمادہ کرسکتی ہے۔
ڈی 8 کے وزرائے خارجہ ترکی کے شہر استنبول میں اجلاس کے دوران رکن ممالک کے درمیان تعاون اور دیگر امور پر مذاکرات کریں گے۔
ہفتے کے دن ہونے والے اجلاس میں پاکستانی وزیرخارجہ اسحاق ڈار، انڈونیشیا کے وزیرخارجہ رتنو مرسودی، ملائیشیا کے وزیرخارجہ محمد حسن، ایرانی عبوری وزیرخارجہ علی باقری، بنگلہ دیش کے وزیر رفاہ دیپو مونی کے علاوہ مصر اور نائیجریا کے اعلی حکام شرکت کریں گے۔
اجلاس سے پہلے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے وزیرخارجہ ہاکان فیدان کی دعوت پر ہونے والے اجلاس میں رکن ممالک کی طرف سے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اعلان کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران غزہ کے مظلوم عوام کی مدد کے لئے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور آخر میں غزہ کے حوالے سے مشترکہ بیان جاری کیا جائے گا۔