مہر خبررساں ایجنسی - دین و تفکر- سمانہ نوری زادہ قصری: ایران کی تاریخ میں صدور کے اپنے مذہبی رجحانات اور عقائد کی وجہ سے ہمیشہ مختلف حکومتوں میں دینی امور کے حوالے سے متعدد پروگرام رہے ہیں۔ تاہم، ان میں سے بعض نے اعلیٰ دینی اور قرآنی تصورات سے زیادہ واقفیت کی وجہ سے ان مسائل پر دوسروں کے مقابلے میں زیادہ توجہ دی ہے۔
یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس سلسلے میں شہید آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی ایک خاص شخصیت تھے،شہید رئیسی کی آستان قدس کی سرپرستی اور ملک کے صدر کی حیثیت سے مختلف ذمہ داریوں کے باوجود ان کے دور میں قرآنی فعالیت کی طرف توجہ خصوصی توجہ دی گئی، جو کہ اقوام متحدہ میں قرآن پاک کے حامل شہید صدر کی تاریخی تصویر میں دیکھی جا سکتی ہے۔
شہید رئیسی نے تین سال تک آستان قدس رضوی کی تولیت سنبھالی، وہ آیت اللہ واعظ طبسی کے بعد دوسرے شخص تھے جنہوں نے انقلاب اسلام کے بعد آستان رضوی کا چارج سنبھالا۔
شہید رئیسی کے اقدامات میں زائرسرا اور سڑک کنارے ہاوسنگ کمپلیکس کی تعمیر، کرامت فاؤنڈیشن کا قیام اور آستان قدس رضوی کی اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا ذکر کیا جا سکتا ہے۔
اس سلسلے میں صوبہ خراسان رضوی میں شعبہ حج و زیارت کے ڈائریکٹر حجت الاسلام مہدی شجاع نے مہر نیوز رپورٹر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ شہید رئیسی وہ واحد صدر تھے جو قرآنی تقریبات جیسے قرآنی نمائش، بین الاقوامی مقابلوں میں مسلسل شرکت کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واضح تھا کہ شہید رئیسی صحیح معنوں میں ایک قرآنی کردار تھے۔ وہ تلاوت کرنے والوں سے محبت کرتے تھے اور وہ میرے بندے سے بھی محبت کرتے تھے۔
ان کے دور میں ہم نے آستان رضوی میں قرآنی سرگرمیوں میں معیار اور مقدار کے لحاظ سے اضافہ دیکھا۔
صوبہ خراسان کے حج و زیارت کے ڈائریکٹر، نے کہا کہ شہید رئیسی کے دور میں ہم نے حرم رضوی میں قرآنی سرگرمیوں کی کیفیت اور تعداد میں ترقی کا مشاہدہ کیا اور میں نے صحیح معنوں میں اس کام میں ان کا تعاون دیکھا۔
شہید رئیسی کے دور میں آستان قدس رضوی کی قرآنی سرگرمیوں میں آٹھ گنا اضافہ
انہوں نے مزید کہا کہ قرآنی سرگرمیوں کی مقدار اور معیار میں بہتری تولیت کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھی، وہ اپنے مشن کے آخری سال نوروز میں رہبر معظم انقلاب کے پاس جو رپورٹ لے کر گئے، وہ اسی کا نتیجہ ہے۔ رہبر معظم نے کہا کہ ہمارے ہاں حرم امام رضاء میں قرآنی سرگرمیوں میں آٹھ گنا اضافہ ہوا ہے یہ وہی رپورٹ تھی جو انہوں نے رہبر انقلاب کو دی تھی۔
شہید رئیسی نے حرم میں تفسیر قرآن کی کلاسوں کا اہتمام کیا
حجت الاسلام مہدی شجاع نے مزید کہا: ایک اور شاندار خصوصیت یہ تھی کہ شہید رئیسی نے جمعرات کی رات حرم امام رضاء میں تفسیر قرآن کی کلاس کا اہتمام کیا۔ وہ کہتے تھے کہ جب کوئی شخصیت قرآنی ہو گی تو وہ قرآنی محفلوں اور پروگراموں کے انعقاد کے لئے جد وجہد کرے گی۔
انہوں نے بیان کیا : ہم پہلے قرآن کی اجتماعی تلاوت کرتے تھے جس کے بعد شہید رئیسی تفسیر قرآن بیان کرتے تھے جو پہلے مسجد گوہرشاد سے شروع ہوئی اور پھر امام خمینی کے صحن میں جاری رہی۔
شہید صدر نے جمعرات کی راتوں کے علاوہ ماہ رمضان المبارک میں مسجد گوہرشاد میں بھی درس تفسیر دیا۔ انہوں نے کہا: ایک ذمہ دار شخص جو خود قرآن کی تفسیر کرتا ہے اور قرآنی سرگرمیوں پر توجہ دیتا ہے ان میں اور اس شخص میں بہت فرق ہے جو قرآن کی فضا میں ہی نہیں ہے۔
دار القرآن آستان قدس رضوی کے سابق ڈائریکٹر نے مزید کہا: ہم نے خواہش ظاہر کہ تلاوت سے پہلے قرآن کے معارف مختصر بیان کئے جائیں۔ شہید رئیسی نے اس تجویز کا خیر مقدم اور بھرپور حمایت کی، جس پر ہم نے ایک ٹیم بنائی اور قرآن سے 350 قومی اور مذہبی موضوعات اخذ کرکے قاریان قرآن کو تلاوت سے پہلے مختلف مواقع پر بیان کرنے کے لئے فراہم کئے۔
شہداء کی یادوں کے احیاء پر خصوصی توجہ
انہوں نے مزید کہا: شہید رئیسی شہیدوں کا خاص خیال رکھتے تھے۔ ہمارے اوپر شہداء سے متعلق اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، جنوری 2016 میں ہم نے شہداء کی یاد میں آیاتِ اخلاص کے عنوان سے پروگرام رکھا، مجھے یاد ہے کہ میں شہید کے لیے جب دعوتی کارڈ لے کر گیا تو بھرپور سراہا اور کہا: آپ نے نہایت نیک قدم اٹھایا ہے، ہم شہداء کے لئے حرم میں جتنا کام کریں کم ہے اور یہ کام جاری رہنا چاہئے۔
کرمان کے بیت الزہراء (س) میں قرآنی محفل کا اہتمام اور شہید رئیسی کی طرف سے شہید سلیمانی کو خادم الرضا ع کا اعزاز
دار القرآن آستان قدس رضوی کے سابق ڈائریکٹر نے مزید کہا: جب شہید رئیسی آستان قدس رضوی کے متولی بنے اسی سال ہم حاج قاسم سلیمانی کی منعقدہ مجالس میں دیگر قاریوں اور حرم کے خادموں کے ساتھ امام رضا علیہ السلام کے گنبد کا پرچم اپنے ساتھ بیت الزہراء لے گئے۔
انہوں نے کہا: کرمان میں بیت الزہراء کے ساتھ رابطہ قائم کیا گیا اور محفل انس با قرآن منعقد ہوئی۔ شہید نے کہا بہت اچھی بات ہے اور حاج قاسم بھی ساتھ تھے، شہید قاسم سلیمانی کی حرم کے پرچم پر سر رکھ کر اشک بہانے کی تصویریں اسی پروگرام کی ہیں اور میں نے حضرت زہرا س کی شہادت کی رات کو دارالقرآن کے عہدیدار کی حیثیت سے متعدد خادموں اور قاریوں کے ساتھ تلاوت کی اور اس رات حاج قاسم نے نماز اور شہادت کا پروگرام ایک گھنٹہ موخر کر دیا تاکہ ہم قرآنی محفل منعقد کر سکیں۔
اس کے بعد حاج قاسم سے ہماری نجی ملاقاتیں ہوئیں اور انہوں نے شہید رئیسی کے لئے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ جب ہم نے اس اظہار عقیدت کی شرح حال شہید رئیسی کو بھیجی تو اسی سال انہوں نے حاج قاسم کو مشہد دعوت دی اور یوں حاج قاسم کو امام رضا علیہ السلام کے خادم ہونے کا شرف حاصل ہوا۔
امید ہے کہ اسلامی جمہوریہ کے تمام اعلی حکام، آیت اللہ شہید ابراہیم رئیسی کی قرآن کریم اور تعلیمات اہل بیت کی جانب خصوصی توجہ کے اس مبارک راستے کو جاری رکھیں گے۔ ان شاء اللہ