مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں نماز عید سعید فطر رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای کی امامت میں منعقد ہوئی جس میں کئی ملین مؤمنین نے شرکت کی رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے نماز عید سعید فطر کے خطبوں میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: امریکہ کے بارے میں ایران کی پالیسی تبدیل نہیں ہوگی کیونکہ ہم مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں اور امریکہ ظالموں کی حمایت کررہا ہے امریکہ اسرائیل کا حامی ہے ہم فلسطین کے حامی ہیں لہذا امریکہ کے مؤقف میں اور ہمارے مؤقف میں 180 درجہ کا فرق موجود ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم نے ایٹمی مذاکرات سے پہلے صرف چند موارد میں امریکہ سے مذاکرات کئے ہیں ان معدود موارد کے علاوہ دیگر موارد میں امریکہ سے مذاکرات ممکن نہیں ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدر حسن روحانی اور مذاکراتی ٹیم کی جد و جہد کا شکریہ ادا کیا اور آمادہ شدہ متن کی منظوری یا عدم منظوری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہمارا مذہب ،ہمارا دین اور ہمارا عقیدہ ہمیں ایٹمی ہتھیار اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دیتا ، ہمارا دین عوام کے قتل عام کو جائز نہیں سمجھتا ،ہم نے ایٹمی ہتھیاروں کی ساخت اور حفاظت کے حرام ہونے کے بارے میں فتوی دیا ہے ۔
رہبر معظم نے فرمایا: ایٹمی ہتھیار بنانے یا نہ بنانے کا امریکہ اور دیگر طاقتوں سے کوئي ربط نہیں ہے ہم ایٹمی ہتھیار بنانا نہیں چاہتے ہم نے ایٹمی ہتھیار بنانا امریکہ کے دباؤ میں ترک نہیں کیا بلکہ ہم قرآن ، اسلام اور شرعی حکم کی بنا پر ایٹمی ہتھیاروں کی تلاش میں نہیں ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ہم فلسطین کے مظلوم عوام ، لبنان کے مظلوم عوام ، شام کے عوام اور حکومت ، یمن کے مظلوم عوام اورعراق کے عوام اور حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے اور ان موارد کا مذاکرات سے کوئي تعلق نہیں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایٹمی مذاکرات اور معاہدے کے بعد امریکی حکام رجز خوانی کررہے ہیں اور حقائق کو توڑ مروڑ کر اپنے عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں۔
رہبر معظم نے فرمایا: امریکی صدر نے ایران کے بارے میں بعض غلطیوں کا اعتراف کیا ہے جن میں آٹھ سالہ جنگ میں صدام کی حمایت شامل ہے لیکن اس کے علاوہ بیشمار امریکی غلطیوں کا کوئي اعتراف نہیں جن میں ایران کے مسافر طیارے کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اب بھی فوجی دھمکی کی بات کررہا ہے،جنگ کی بات کررہا ہے ، ہم جنگ کو پسند نہیں کرتے ہیں لیکن اگر کوئی ہم پر جنگ مسلط کرےگا تو پھر وہ آسانی کے ساتھ اپنی جان بچا کر فرار نہیں کرسکے گا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: امریکہ اور بعض دیگر عالمی طاقتیں ایران کو ایٹمی صنعت سے محروم رکھنا چاہتی تھیں اور اس سلسلے میں انھوں نے کافی تلاش و کوشش کی لیکن ایرانی قوم اور ایرانی سائنسدانوں نے ان کی کوششوں کو ناکام بنادیا ہے اور اب یہ عالمی طاقتیں ،ایران کے اندر کئی ہزار سنٹریفیوجز کی گردش، ایٹمی صنعت کی تحقیق اور توسیع کو برداشت کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ اس چیز سے وہ ہمیں روک رہے تھے اور اب اس پر وہ دستخط کرکے ایران کے ایٹمی حقوق کو تسلیم کررہے ہیں ایٹمی صنعت کی جنگ میں ایرانی قوم کو فتح اور انھیں شکست نصیب ہوئی ہے۔