مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ان کے دورہ روس کا مقصد رہبر انقلاب اسلامی کا تحریری پیغام صدر ولادیمیر پوٹن تک پہنچانا ہے۔ یہ پیغام پوٹن سے ملاقات کے دوران پیش کیا جائے گا۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم امریکی فریق کے حقیقی موقف سے آگاہی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ اگر انہوں نے تعمیری مؤقف اختیار کیا تو کسی مشترکہ فریم ورک پر بات چیت آگے بڑھے گی تاہم اگر ان کے بیانات میں تضاد برقرار رہا تو کسی معاہدے تک پہنچنا مشکل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس عرصے کے دوران امریکی نمائندے اسٹیو ویٹکاف اور دیگر امریکی حکام کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آئے ہیں جو مذاکراتی عمل کے لئے کسی بھی لحاظ سے خوش آیند نہیں ہے۔ مذاکرات کی میز پر مزید وضاحت سامنے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا موقف اور طرز عمل بالکل واضح ہے۔ اگر مذاکرات برابری کی بنیاد پر اور باہمی احترام کے ماحول میں ہوں تو وہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ دباؤ کے ذریعے کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی ایک حقیقت ہے اور اسے عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ہم ممکنہ خدشات کے ازالے کے لیے اعتماد سازی کے اقدامات پر آمادہ ہیں، لیکن افزودگی کے اصول پر کوئی مفاہمت ممکن نہیں۔
آپ کا تبصرہ