مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا ہے کہ ویانا مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں ہےالبتہ اصلی اور کلیدی موضوعات باقی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق خطیب زادہ نے ویانا مذاکرات میں پیشرفت اور امریکہ کی طرف سے تعلل کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ویانا مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں ، مذاکرات کا سلسلہ ماضی کی طرح جاری ہے۔ بعض اساسی مسائل ہیں جن کے بارے میں سب کو متفقہ طور پر فیصلہ کرنا ہے۔ تجاویز کا رد و بدل ایک عام اور معمولی معاملہ ہے۔ آج ویانا میں حساس معاملات اور موضوعات پر مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے، بعض حساس معاملات کے بارے میں ٹھوس اور سیاسی فیصلوں کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران نے اپنے سیاسی فیصلے بہت عرصہ پہلے انجام دے دیئے ہیں اور اب مغربی اور یورپی ممالک کو سیاسی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔
خطیب زادہ نے افغان عوام کے اموال کو امریکہ کی طرف سے اپنے شہریوں میں تقسیم کرنے کے غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے افغانستان میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی اور بغیر کسی پروگرام کے افغانستان سے خارج ہوگیا۔ امریکہ کی وجہ سے آج افغان عوام کو شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکہ نے افغان عوام کے مالی اثاثوں کو منجمد کردیا اور اب اس نے افغان عوام کے اثاثوں کو اپنے عوام میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہم امریکہ کے اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں ۔ امریکہ نے ہمیشہ غریب اقوام کے حق کو پامال کیا ہے، دوسروں کے اموال کو ضبط کرنا امریکہ کی پرانی عادت ہے۔
خطیب زادہ نے کہا کہ امریکہ کا اقدام شرم آور ، بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ امریکہ کو اپنی رفتار بدلنی چاہیے کیونکہ اب عالمی برادری امریکہ کے اس قسم کے اقدامات کو برداشت نہیں کرےگی۔
خطیب زادہ نے یمن پر سعودی عرب اور امارات کے حملوں اور یمنی عوام کے دفاع کے بارے میں امریکہ کی برہمی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب امریکی ہتھیاروں سے یمن کے نہتے عربوں اور ان کے معصوم بچوں کا قتل عام کررہے ہیں، یمنی عوام اور بچوں کا قتل عام امریکہ کو قبول ہے لیکن اگر یمنی عوام اپنے دفاع میں اپنے تیار کردہ میزائلوں سے استفادہ کریں تو یہ امریکہ کے لئےناقابل قبول ہے۔ خطیب زادہ نے کہا کہ امریکہ کی اس پالیسی سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ دنیا میں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کررہا ہے اور یمنی عوام اور بچوں کا خون بہانے میں امریکہ برابر کا شریک ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ظلم و بربریت پر مبنی ہے امریکہ سے کسی نیک کام اور اچھے عمل کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
آپ کا تبصرہ