مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انقلاب اسلامی کی 43 ویں سالگرہ کے موقع پر اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے ساتھ تہران میں تعینات غیر ملکی سفراء اور نمائندوں نے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں صدر سید ارباہیم رئیسی نے غیر ملکی سفراء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی جامع نظریہ، فعال، متحرک اور ہوشمندانہ خصوصیات پر مشتمل ہے۔
صدر سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ایرانی عوام ان دنوں میں انقلاب اسلامی کی 43 وں سالگرہ منا رہے ہیں۔ یہ انقلاب اسلام کے عظیم اصولوں ، اقدار، استقلال، آزادی اور ہوشمندانہ قیادت پر عوام کے گہرے یقین کا نتیجہ ہے۔
صدررئیسی نے کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کے اسٹریٹجک فکر کی جڑیں اسلامی انقلاب کے بانی امام خمینی (رح) کے مکتب اور خالص اسلام کے تصور میں پیوست ہیں۔ حضرت امام خمینی (رہ) کی منفرد خصوصیت یہ ہے کہ وہ سیاست کی ہنگامہ خیز دنیا میں علاقائی اور عالمی سطح پراسلامی جمہوریت یا مذہبی جمہوریت کے نام سے ایک نئی شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔
صدر رئیسی نے اسلامی انقلاب کے پیغام کیط رف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی کا پیغام تسلط و تسلط پذیری کے انکار، آزاد اقوام کے اندرونی معاملات میں عالمی طاقتوں کی عدم مداخلت، مظلوموں کے دفاع، حق خود ارادیت اور ملکی و غیر ملکی آزادی جیسے اصولوں پر مشتمل ہے اور ایرانی قوم انقلاب اسلامی کے ان اصولوں پر آج بھی قائم ہے۔
صدر رئیسی نے ایران کی خارجہ پالیسی کو جامع نظریہ، متحرک اور ہوشمندانہ خصوصیات پر مشتمل قراردیتے ہوئے کہا کہ ہم نے علاقائی اور عالمی سطح پر ہمسایہ، اتحادی اور ہمفکر ممالک کے ساتھ سیاسی ، اقتصادی ، ثقافتی اور عسکری تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں اہم اور اچھے قدم اٹھائے ہیں۔ جن میں شانگہائی تعاون تنظیم کی رکنیت، چین کے ساتھ 25 سالہ اسٹراٹیجک معاہدہ ، روس کے ساتھ معاہدہ اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات شامل ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ بعض عالمی طاقتیں نہیں چاہتیں کہ ایران اپنا اہم مقام حاصل کرلے اسی لئے وہ ایران کے لئے مشکلات کھڑی کرتی رہتی ہیں لیکن دشمن کی تمام سازشوں اور کوششوں کے باوجود ایران اپنے اصلی مقام کے حصول کی جانب برق رفتار کے ساتھ بڑھ رہا ہے۔ صدر رئیسی نے کہا کہ ایران نے ثابت کیا ہے کہ ایران اپنے دوست اور ہمسایہ ممالک کے لئۓ بہترین اور قابل اعتماد دوست ہے۔
آپ کا تبصرہ