مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ممبئی کے نواحی شہر تھانے سے 9 کلوگرام تابکار اور زہریلی یورینیم پکڑی گئی جس کی فروخت پر ساری دنیا میں پابندی عائد ہے۔
اطلاعات کے مطابق تھانے شہر کے پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقامی سرکاری لیبارٹری نے اس یورینیم کے ’’ڈپلیٹڈ یورینیم‘‘ ہونے کی تصدیق کردی ہے جس میں اگرچہ تابکاری بہت کم ہوتی ہے لیکن یہ انتہائی زہریلے اثرات رکھتی ہے۔ تھانے پولیس نے ڈپلیٹڈ یورینیم اسمگل کرنے کی کوشش میں ملوث 2 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
ڈپلیٹڈ یورینیم اصل میں یورینیم 238 کا نام ہے جو یورینیم کی افزودگی (انرچمنٹ) میں یورینیم 235 کے علیحدہ ہوجانے کے بعد بچ جاتی ہے۔ یورینیم 235 کا استعمال ایٹمی بجلی گھروں اور ایٹم بموں میں کیا جاتا ہے جب کہ یورینیم 238 کو ’’ڈپلیٹڈ یورینیم‘‘ کے نام سے ایک فاضل مادے کے طور پر ذخیرہ کرلیا جاتا ہے۔
البتہ ڈپلیٹڈ یورینیم بہت مضبوط دھات بھی ہے اور اگر اس سے توپوں کے گولے بنالئے جائیں تو وہ سخت سے سخت ہدف کو آسانی سے پھاڑ سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے کئی عشروں سے امریکی اور برطانوی افواج اپنے اسی ایٹمی فاضل مواد کو بموں اور توپوں کے گولوں میں استعمال کررہی ہیں۔واصح رہے کہ ڈپلیٹڈ یورینیم سے ایٹم بم نہیں بنایا جاسکتا اور نہ ہی اس کا تعلق ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے ہے۔ بلیک مارکیٹ میں ڈپلیٹڈ یورینیم کی کم سے کم قیمت 3 کروڑ روپے فی کلوگرام ہے۔
آپ کا تبصرہ