5 ستمبر، 2016، 12:20 PM

چين میں امریکی صدر اوبامہ اور ترکی کے صدر اردوغان کی ملاقات

چين میں امریکی صدر اوبامہ اور ترکی کے صدر اردوغان کی ملاقات

ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے امریکہ اورترکی میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ترکی نے امریکہ سے فوجی بغاوت کے ماسٹر مائنڈ فتح اللہ گولن کو حوالے کرنے کا متعدد بار مطالبہ کیا ہے لیکن امریکہ نے ترکی کو اس سلسلے میں کوئی ٹھوس جواب اب تک نہیں دیا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے العربیہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے امریکہ اورترکی میں کشیدگی پیدا ہوگئی تھی ترکی نے امریکہ سے فوجی بغاوت کے ماسٹر مائنڈ فتح اللہ گولن کو حوالے کرنے کا متعدد بار مطالبہ کیا ہے لیکن امریکہ نے ترکی کو اس سلسلے میں کوئی ٹھوس جواب اب تک نہیں دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد سے امریکہ اورترکی میں پیدا ہونے والی سردمہری میں کمی ہونے کا امکان ہے کیونکہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے ترکی کی جمہوری حکومت کے خلاف سازش کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے مدد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
العربیہ کے مطابق چین کے شہر ہانگ زو میں جی 20اجلاس کے موقع پر ترک صدر طیب اردوغان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اوبامہ کا کہنا تھا کہ ترکی کو اس بات کی ضمانت دیتے ہیں کہ جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش تیار کرنے والوں کو قانون کی گرفت میں لانے کیلئے انقرہ کی مدد کی جائے گي۔
واضح  رہے کہ ترک حکومت کا الزام ہے کہ جولائی میں ہونے والی بغاوت کی کوشش کے پیچھے امریکہ میں مقیم ترک جلا وطن مذہبی رہنما فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے ۔ترکی نے امریکہ سے مذکورہ رہنما کی حوالگی کا بھی مطالبہ کیا ہے لیکن امریکی حکومت نے حوالگی کو شواہد سے مشروط کردیا ہے۔ترکی نے شواہد پیش کئے تاہم امریکہ نے تاحال گولن کو حوالے نہیں کیا اور امریکہ ترکی کو پھر اپنے ساتھ لینے کی کوشش کررہا ہے ترکی نے مختلف فوجی اور سول اداروں سے فتح اللہ گولن سے منسلک 82 ہزار افراد کو عہدوں سے برطرف یا پھر انھیں جیل بھیج دیا ہے۔

News ID 1866697

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha