مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ قانون سازوں کی سخت مخالفت کے باوجود پاکستان، رواں سال جولائی کے آخر تک متنازع ایف 16 طیارے حاصل کرسکتا ہے۔
امریکی ماہرین کے مطابق اوبامہ انتظامیہ بالاخر امریکی کانگریس کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی کہ پاکستان کو طیارے فروخت کرنا خود امریکہ کے مفاد میں ہے۔
رواں سال کے آغاز میں اوبامہ انتظامیہ نے پاکستان کو 8 ایف سولہ جنگی طیارے فروخت کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، تاہم امریکی سینیٹ نے توثیق کے باوجود اوبامہ انتظامیہ کو طیاروں کی خریداری کے لیے پاکستان کو فنڈز فراہم کرنے سے روک دیا تھا۔
تین روز قبل وائٹ ہاؤس نے کانگریس کو خبردار کیا تھا کہ پاکستان کی فوجی امداد محدود کرنے کے کوششیں خطے میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچائیں گی، جبکہ اس سے پاکستان کے ساتھ تعلقات بھی غیر ضروری طور پر پیچیدہ ہوجائیں گے۔
رواں ماہ کے شروع میں امریکہ کی ہاؤس آرمڈ سروسز کمیٹی نے افغان دہشت گرد گروپ "حقانی نیٹ ورک " کے خلاف مبینہ طور پر کارروائی نہ کرنے پر، پاکستان کو دی جانے والی 45 کروڑ ڈالر کی امداد روکنے کے بِل کی بھی توثیق کی تھی۔
امریکی دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اوباما انتظامیہ نے کانگریس کے دونوں ایوانوں کے کئی اہم قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو ایف سولہ طیارے فروخت کرنے اور فوجی امداد روکے جانے کے فیصلوں پر نظرثانی کریں۔
آپ کا تبصرہ