مہر خبررساں ایجنسی نے برطانوی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کی حکومت نے گزشتہ روز ایک منصوبہ شائع کیا ہے جس کے تحت ملک میں مدارس کو ایک نظام کے تحت چلایا جائے گا اور ان کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے گا۔ پچھلے ماہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا کہ ان مدارس میں کچھ بچوں کے ذہنوں میں نفرت بھری جا رہی ہے۔ برطانیہ میں مسلمانوں کی تنظیمیں اس بات کو تسلیم کرتی ہیں کہ ان مدارس کو ایک نظام کے تحت لانا چاہیے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان مدرسوں کے حوالے سے انتہا پسندی کے خدشات غلط ہیں۔ برطانیہ میں اس وقت دو ہزار مدارس ہیں۔ نئے قوانین کے تحت کسی بھی جگہ جہاں اسکول کے علاوہ بچوں کو پڑھایا جاتا ہے ان جگہوں کی رجسٹریشن لازمی ہے اور ان کا کسی بھی وقت معائنہ کیا جا سکتا ہے۔اس قانون کے تحت تمام مدارس اس زمرے میں شامل ہو جاتے ہیں۔ نئے منصوبے کے تحت بہت سی ایسی ممنوعہ سرگرمیاں ہیں جن کے باعث حکومت مداخلت کر سکتی ہے۔اس منصوبے کے تحت حکومت مدرسوں پر پابندیاں بھی عائد کر سکتی ہے جن میں مدرسے کا بند کیے جانا یا عملے کے کچھ مخصوص ارکان کا بچوں کے ساتھ کام نہ کرنا شامل ہیں۔ تاہم محکمہ تعلیم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بہت سے مدرسے اچھا کام کر رہے ہیں۔برطانیہ میں بہت سے مدرسے دراصل رضاکارانہ تنظیمیں ہیں جہاں عملے کو تربیت بھی دی جاتی ہے لیکن چند ایسے بھی ہیں جو غیر رسمی طور پر چل رہے ہیں۔
![برطانیہ میں مدارس کے معائنے کا نظام متعارف کروانے کا منصوبہ برطانیہ میں مدارس کے معائنے کا نظام متعارف کروانے کا منصوبہ](https://media.mehrnews.com/d/2015/05/23/3/1714335.jpg?ts=1486462047399)
برطانیہ کی حکومت نے گزشتہ روز ایک منصوبہ شائع کیا ہے جس کے تحت ملک میں مدارس کو ایک نظام کے تحت چلایا جائے گا اور ان کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے گا۔
News ID 1859898
آپ کا تبصرہ