خبر رساں ايجنسي مہر نے خبر دي ہے كہ آج مصر كے شہر شرم الشيخ ميں عراق كے بحران پر بين الاقوامي كانفرنس كا سركاري طور آغاز ہوا ہے جس ميں عراق كے ہمسايہ ممالك كے وزراء خارجہ عراق كے آيندہ حالات اور امريكي موجودگي سے پيدا ہونے والي تشويش كے بارے ميں ايك متفقہ موقف اختيار كريں گے
آج اس اجلاس كے سركاري طور شروع ہونے سے پہلے ھوشيار زيباري نے فرانسيسي خبر رساں ايجنسي سے گفتگو كرتے ہوے كہا كہ اس كانفرنس ميں شركت كرنے والوں كي كوشش يہ ہوگي كہ عراق ميں ہونے والے انتخابات كے متعلق عراق كے ہمسايہ ممالك اور امريكہ ،برطانيہ اور اٹلي كے ہمراہ ايك اطمينان بخش مشتركہ موقف اختيار كيا جا?
زيباري نے كہا شام اور ايران ان ممالك كي عراق ميں موجودگي كے بارے ميں فكرمند ہيں اور اس اجلاس ميں ان مسائل كي وضاحت كرنے اور تشويش كودور كرنے كا موقعہ فراہم ہوگا اور عراق كو بھي ايسي ہي فكر لاحق ہے
خبر رساں ايجنسي مہر كے مطابق زيباري نے مزيد كہا كہ عراق توقع ركھتاہے كہ دونوں ممالك زيادہ سے زيادہ تعاون پيش كرنے كي كوشش كريں كيونكہ جتنا ان كو تعاون كرنا چاہي?اتنا نہيں كر رہے ہيں
زيباري نے سرحدوں پر امن وامان اور اطلاعات كے تبادلے ميں تعاون كرنے پر تاكيد كي ، اس كے بقول ہمسايہ ملكوں كو بغداد كے ساتھ زيادہ سے زيادہ تعاون كرنا چاہي?
زيباري نے كہا كہ عراق چاہتا ہے كہ ايران اور شام عراق ميں اپنے دوستوں كو انتخابات ميں شركت كرنے ميں تشويق كركے عراق ميں سياسي استحكام لانے ميں عمدہ رول ادا كر سكتے ہيں
خبر رساں ايجنسي مہر كے مطابق زيباري نے اس بات پر زور ديتے ہو? كہا كہ ان دونوں ممالك كو عراق كے حالات اور حوادث سے بيگانہ نہيں رہنا چاہي?
زيباري نے مزيد كہاكہ عراق كے ہمسايہ ممالك 30 نومبر كو عراق كے مسائل كاجائزہ لينے كيل? تھران ميں دوبارہ ملاقات كريں گے
آپ کا تبصرہ