مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں ایوان شمس ہال میں لبنانی مظلوم عوام اور مقاومتی محاذ کے ساتھ یکجہتی کے لئے کانفرنس منعقد ہوئی جس میں بین الاقوامی حمایت فلسطین کانفرنس کے سیکریٹری جنرل سید مجتبی ابطحی اور ایران میں حماس کے نمائندے خالد قدومی نے شرکت کی۔
کانفرنس میں شریک لوگوں نے لبنانی عوام اور مقاومت کے لئے سونا، چاندی اور دیگر جواہرات سمیت نقدی کا عطیہ دیا۔
کانفرنس میں شہید مصطفی احمدی روشن، شہید سید رضی موسوی، شہید محمد حسین فھمیدہ اور شہید حسین امیر عبداللہیان کے گھر والوں کی تجلیل کی گئی۔
غزہ اور لبنان کی جنگ نے واقعہ عاشورا کی یاد تازہ کردی
کانفرنس میں شریک زہرہ الھیان نے کہا کہ سید حسن نصراللہ کی شہادت سے حزب اللہ کمزور نہیں ہوئی۔ حزب اللہ پہلے کی طرح طاقتور اور فعال ہے۔ کمانڈر کی شہادت سے حزب اللہ کمزور نہیں ہوگی۔ حزب اللہ کی قیادت کے لئے بہترین اور متعدد سطوح پر متبادل موجود ہیں۔ سید حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد دوسرا سربراہ منتخب ہوگا جس کی وجہ سے حزب اللہ کی ساخت اور ڈھانچے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا چنانچہ مغربی مبصرین نے کہا ہے کہ صہیونی حکومت حزب اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج حق اور باطل کے درمیان صف بندی سے واقعہ عاشورا کی یاد تازہ ہورہی ہے۔ حق کے محاذ پر مقاومت اور باطل کے محاذ پر صہیونی حکومت موجود ہے۔ صہیونی حکومت صرف طاقت کی زبان سمجھتی ہے۔
صہیونیوں کو شہید السنوار کی چھڑی سے بھی ڈر لگتا ہے
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماس کے نمائندے خالد قدومی نے کہا کہ شہید یحیی سنوار ایک ذات بلکہ تحریک تھے۔ وہ ایسا ستارہ تھا جو اپنے عروج پر پہنچ کر ڈوب گیا۔ وہ ایک سال سے زائد عرصہ صہیونی حکومت کے لئے ڈراؤنا خواب بنے رہے اور بالاخر شہادت پر فائز ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ صہیونیوں کو شہید یحیی السنوار کی چھڑی سے بھی خوف ہوتا تھا۔ انہوں نے شجاعت کے ساتھ زندگی گزاری اور جرائت کے ساتھ موت کو لگایا۔ مقاومتی کمانڈروں کی شہادت سے ہمارا عزم متزلزل نہیں ہوگا۔ مقاومتی اعلی رہنماؤں کی شہادت سے صہیونی حکومت کی وحشت میں اضافہ ہورہا ہے۔ آج حیفا میں ڈرون طیاروں اور میزائلوں کی بارش ہورہی ہے۔
خالد قدومی نے مزید کہا کہ امریکہ جنگ بندی کی کوششوں کا جھوٹا دعوی کرتا ہے۔ واشنگٹن صہیونی حکومت کو فلسطینیوں کے خلاف استعمال کرنے کے لئے ہتھیار فراہم کرتا ہے۔ تقریبا 50 ہزار شہید اور 90 ہزار سے زائد زخمی ہونے کے بعد صہیونی حکومت کے خلاف مبارزہ کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا ہے۔
صہیونی فوج فیصلے کی قوت کھوچکی ہے
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید مجتبی ابطحی نے کہا کہ جنگ میں صرف ایک فریق کامیاب ہوتا ہے۔ غزہ اور لبنان کی جنگ بقاء کی جنگ ہے۔ صہیونیوں نے اپنی ساری ٹیکنالوجی غزہ میں استعمال کرلی۔ ان کے پاس استعمال کرنے کے لئے کچھ نہیں بچا ہے۔ صندوق قرض الحسنہ پر حملہ ان کا ہدف بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کے پاس سب آپشن ختم ہوچکے ہیں اسی لئے بمباری کررہے ہیں۔ بمباری تازہ واقعہ نہیں ہے بلکہ بیس سال پہلے سے جاری ہے کیونکہ صہیونی حکومت کے پاس اسلحہ وافر مقدار میں موجود ہے۔ صہیونیوں کی اصل مشکل سیکورٹی فورسز میں فیصلے کی قوت کا ختم ہونا ہے۔