مہر خبررساں ایجنسی کے رپورٹر کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج ایک پریس کانفرنس میں صیہونی حکومت کے جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے یہ جرائم شدت کے ساتھ جاری ہیں اور آج صبح صیہونی حکومت نے غزہ میں ایک اور فعال ہسپتال کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اداروں پر ان گھناؤنے جرائم کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
کنعانی نے اس سوال کے جواب میں کہ کیا وائٹ ہاؤس کو غزہ جنگ کے انتظام سے روکنے کے لیے سفارتی اقدامات کیے جا سکتے ہیں، کہا کہ جنگی جرائم میں امریکا کا براہ راست اور ناقابل تردید کردار بہت واضح ہے۔ تاہم یک جائز کارروائی کے طور پر الاقصیٰ طوفان آپریشن نے ثابت کیا کہ اس حکومت کا عسکری بالادستی ایک جھوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے صیہونی حکومت الاقصیٰ طوفان آپریشن میں اپنی ناکامی کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔ 16,000 سے زیادہ فلسطینی شہریوں کا قتل اس ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
کنعانی نے تاکید کی کہ امریکہ نے ان تمام ہلاکتوں اور سانحات میں عملی طور پر اسرائیلی حکومت کا ساتھ دیا ہے۔ اور خود امریکی ذرائع سے متعدد رپورٹیں شائع ہوئی ہیں کہ اس ملک نے صیہونی حکومت کو نئے آلات فراہم کیے ہیں جو کہ افسوسناک ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ سرکاری طور پر فلسطینی قوم کے خلاف جنگ کا اعلان کرچکا ہے اور امریکی جو بار بار یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم جنگ کا دائرہ وسیع نہیں کرنا چاہتے، سراسر جھوٹ ہے، کیونکہ یہ ملک صیہونی حکومت کو ہتھیار فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران مقبوضہ فلسطین کی مظلوم قوم کی حمایت کو ایک بنیادی، انسانی اور اہم اصول سمجھتا ہے جس پر تمام عالمی اداروں کی تشویش ہونی چاہیے۔ لیکن "بدقسمتی سے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو امریکہ نے یرغمال بنایا ہوا ہے، اور یہ ملک اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں میزبانی کے سہارے غلط اقدامات اٹھا رہا ہے۔
کنعانی نے کہا کہ ایرانی وزیر خارجہ کی یورپی یونین کے سربراہ بوریل کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں جامع سکیورٹی معاہدے کی بنیاد پر بین الاقوامی ایجنسی کے ساتھ تعاون جا رکھنے سمیت مسئلہ فلسطین پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے شام میں ایران کے دو فوجی مشیروں کی شہادت پر ردعمل کے بارے میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران اپنے مفادات پر کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دیتا ہے۔ شام میں ہمارے ملک کی مشاورتی افواج کے خلاف کارروائیوں کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ اس لئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنے دشمنوں کے کسی بھی اقدام کا دندان شکن دیتا ہے۔
کنعانی نے اسرائیلی حکومت کے خلاف مزاحمتی گروہوں کے متوقع منظر نامے کے بارے میں کہا کہ اس جنگ میں اسرائیلی حکومت کی شکست یقینی اور واضح ہے۔
کنعانی نے امریکی کانگریس کے ایرانی اثاثوں کو روکنے کے منصوبے کے بارے میں کہا کہ بدقسمتی سے امریکی کانگریس کے بعض نمائندوں نے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ امریکی عوام کی نمائندگی کرنے کے بجائے کانگریس میں صیہونی حکومت کی لابی کی نمائندگی کرتے ہیں۔ امریکی حکومت کی طرح اس ملک کی کانگریس بھی فلسطینی عوام کے خلاف جرائم پر آنکھیں بند کیے ہوئے ہے اور ایرانی حکومت اور عوام کے خلاف امریکی حکومت کی قانونی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حکومت اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں اور تیسرے ممالک کی شرکت سے آزاد زرمبادلہ کے وسائل کے سلسلے میں ایران کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے دائرے میں اپنی ذمہ داریوں کی پابند ہے اور ہم نے اس سلسلے میں ضروری ضمانتیں بھی حاصل کی ہیں۔ کیونکہ کئی سالوں سے امریکہ نے ثابت کیا ہے کہ وہ قابل اعتماد نہیں ہے۔
انہوں نے عمان کے وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے حوالے سے کہا: عمان کے ساتھ ہمارے تعلقات دیرینہ اور مضبوط ہیں اور یہ دو طرفہ تعلقات دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات پر مبنی ہیں۔ گزشتہ رات ہونے والی بات چیت میں دو طرفہ اقتصادی اور سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور عمان مغربی کنارے کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم اور غزہ کے عوام کی جبری نقل مکانی کو روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششوں پر زور دیتے ہیں۔ نیز، دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ صیہونی حکومت کی طرف سے جو کچھ کیا جا رہا ہے اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا، اور اس لیے بین الاقوامی تنظیموں پر اس سلسلے میں سنجیدہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
کنعانی نے عراقی پارلیمانی وفد کے دورہ ایران کے بارے میں بھی کہا: یہ دورہ ایران اور عراق کے درمیان مختلف شعبوں میں اچھے اور تعمیری تعاون کا تسلسل ہے۔ اس سفر میں اہم موضوع مسئلہ فلسطین اور غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف جرائم کا خاتمہ تھا۔
انہوں نے تاکید کی کہ فریقین کے درمیان کئی سالوں سے اچھا فوجی تعاون رہا ہے اور خطے کی سلامتی دونوں ممالک کے لیے اہم ہے جب کہ خطے میں امریکہ کی موجودگی علاقائی سلامتی اور استحکام کو متاثر کرتی ہے۔ لہٰذا خطے سے غیر ملکی افواج کا انخلا ضروری ہے۔
پابندیوں کے خاتمے کی تازہ ترین صورتحال اور رافیل گروسی کے حالیہ دعووں کے بارے میں کنعانی نے کہا کہ ہم ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سے توقع کرتے ہیں کہ وہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کے دائرے میں رہتے ہوئے سیاست سے دور رہیں۔ یورپ کے ساتھ ہمارے سیاسی معاملات قابل غور ہیں۔ ہم نے کئی بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران نے JCPOA کے تحت اپنی ذمہ داریوں پر عمل کیا ہے، یہ امریکہ ہی تھا جس نے JCPOA سے غیر قانونی طور پر دستبرداری اختیار کی اور ایران کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے، یورپی ٹرائیکا (جرمنی، برطانیہ اور فرانس) نے امریکی حکومت کے اپنے وعدوں سے انحراف پر کوئی توجہ نہیں دی۔" جے سی پی او اے سے امریکہ کی دستبرداری قرارداد 2231 کی صریح خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے خلاف جنگ یقینی طور پر صیہونی حکومت اور اس کے حامیوں کی اخلاقی شکست کو کو مزید واضح کرے گی جب کہ فلسطینی قوم نے گذشتہ 2 مہینوں میں نہیں بلکہ کئی سالوں سے صیہونی حکومت کے جرائم کی مزاحمت کی ہے۔ صیہونی حکومت کی حمایت کرنے والے اس حکومت کے جرائم کے براہ راست ذمہ دار ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے صیہونی حکومت پر پابندیاں لگانے کے لیے ایک ورکنگ گروپ کی تشکیل پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ایران صیہونی حکومت کے خلاف پابندیوں کو ایک ضروری اور اخلاقی اقدام سمجھتا ہے اور رہبر انقلاب اسلامی کے تاکید کی بنیاد پر، ایک ورکنگ گروپ تشکیل دیا گیا ہے۔کیونکہ فلسطین کی حمایت ایک اخلاقی اصول اور بین الاقوامی ذمہ داری ہے اور ایران اس سلسلے میں اپنی کوششیں کر رہا ہے۔
انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ روس کے بارے میں کہا: یہ دورہ بحیرہ کیسپین سے متصل ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دائرہ کار میں ہو گا اور وزیر خارجہ کل اس اجلاس میں شرکت کریں گے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران اور کیوبا کے دیرینہ تعلقات دونوں ممالک کے درمیان سیاسی اور اقتصادی محرکات پر مبنی ہیں اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے اچھی مشترکہ سوچ رہی ہے۔
کنعانی نے اسرائیلی جہازوں کو نشانہ بنانے کے امریکی الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا: جو دعوے کیے جا رہے ہیں وہ بغیر دستاویزات اور ثبوتوں کے ہیں جن کی تصدیق بھی نہیں ہو سکتی۔ امریکی اب اخلاقی پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ دوسروں پر عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگا سکیں کیونکہ امریکی حکومت خطے میں جنگ کا ایک فریق ہے۔
انہوں نے تاکید کی کہ علاقے کے مزاحمتی گروہ ایران سے ہدایات نہیں لیتے اور نہ ہی ہم نے انہیں کوئی ہدایات دی ہیں۔ یمن میں ایرانی ڈرون بھیجنے کے بے بنیاد دعوے بھی امریکی پروپیگبڈے کا حصہ ہیں۔
وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایران کے ساتھ فوجی تعاون کی سعودی عرب کی تجویز کے بارے میں کہا: بعض ذرائع ابلاغ میں مختلف سیاسی مقاصد کے تحت خبریں شائع ہوتی ہیں اور انہیں سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات اچھے جا رہے ہیں۔
کنعانی نے دہشت گرد گروہ کے سرغنہ کی یورپی پارلیمنٹ کی میزبانی کے بارے میں بھی کہا کہ یہ یورپ کی طرف سے ایک واضح دوغلا پن ہے اور ایران ان دوغلے رویوں کو فراموش نہیں کرے گا۔ منافقین کی دہشت گرد تنظیم ایرانی قوم کے خلاف جرائم کی ایک تاریخ رکھتی ہے اور ایران [یورپ کے اس دوہرے رویے کو نظر انداز نہیں کرے گا۔
انہوں نے ایران کے میزائل پروگرام کے حوالے سے امریکہ کے دعوے کے بارے میں بھی کہا کہ بعض قوتیں فلسطین کی تلخ حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہیں اور اس لیے جھوٹے مسائل کو نمایاں کرکے عوام کے ذہنوں کو دوسری طرف لے جا رہی ہیں۔ ایسا خاص محرکات اور سیاسی اہداف کے لئے کیا جا رہا ہے۔