مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مقاومتی گروہوں کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف جاری طوفان الاقصی آپریشن چوبیسویں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ دونوں جانب سے شدید حملے ہورہے ہیں۔
حماس نے غزہ کے اطراف میں صہیونی فورسز کے خلاف وسیع پیمانے پر آپریشن اور میدان جنگ میں دشمن پر برتری کا دعوی کیا ہے۔
دوسری جانب حماس کے اچانک حملے پریشان صہیونی فوج ابھی تک معمول کے حالات پر واپس نہیں آسکی ہے۔ غزہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق صہیونی فورسز شہری آبادیوں اور غیر فوجی تنصیبات پر مسلسل حملے کررہی ہیں۔ امداد رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج نے فلسطینی زخمیوں کو لے جانے والی ایمبولینس گاڑی کو نشانہ بنایا جس سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
حماس کے ترجمان کے مطابق اب تک صہیونی فوج نے بربریت کی انتہا کرتے ہوئے 18ہزار ٹن دھماکے خیز مواد غزہ پر پھینکا ہے۔
عبداللطیف القانوع نے سویلین پر حملوں کو صہیونی حکومت کی شکست کی علامت قرار دیتے ہوئے کہا کہ القسام کے مجاہدین نے صہیونی ٹینکوں اور دیگر دفاعی آلات پر شدید حملے کرکے دشمن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ فلسطینی مقاومت کو میدان جنگ میں واضح برتری حاصل ہے۔
دراین اثناء عبرانی ذرائع ابلاغ نے خبر دی ہے کہ فلسطینی تنظیموں کی جانب مقبوضہ علاقوں میں صہیونی تنصیبات پر وسیع حملے ہورہے ہیں۔ میزائل اور راکٹ حملوں کی وجہ سے اسرائیلی شہر سدیروت شہر خموشاں کا منظر پیش کررہا ہے۔ بڑی تعداد میں ہلاکتوں کے بعد شہری سدیروت سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
الجزیرہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سدیروت پر تازہ ترین حملے کے بعد دوبارہ سائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی گئی ہیں۔ نتیفوت میں کئی صہیونی حملوں کی زد میں آکر زخمی ہوگئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی نائب صدر کمیلا ہیرس نے غزہ میں امریکی فوجی دستے تعیینات کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اسرئیل کے حق دفاع کی حمایت کرتے ہیں تاہم غزہ کی پٹی میں امریکی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اس سے پہلے امریکی جریدے وال سٹریٹ جنرل نے امریکی دفاعی افسر کے حوالے سے انکشاف کیا تھا کہ غزہ پر زمینی حملے کی صورت میں امریکہ 2000 فوجی تل ابیب بھیجے گا۔