مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پالیسی اور حکمت عملی کے نتیجے میں برطانیہ میں منجمد ایرانی اثاثوں کی واپسی ممکن ہوئی۔ امریکی حکومت کے ظالمانہ اقدامات اور ایران کے تجارتی شراکت داروں پر دباو کے تحت جنوبی کوریا اور دیگر ممالک میں ایرانی اثاثوں کو منجمد کیا گیا تھا۔ ایرانی حکومت کی اچھی حکمت عملی کی وجہ سے جنوبی کوریا سے رقوم واپس مل گئیں۔ ایرانی حکومت ملکی ضرورت کے مطابق ان رقوم کو استعمال کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ آج اس سلسلے میں مزید رقوم ملیں گی۔ کسی دوست ملک میں ایرانی اکاونٹ میں ان رقوم کو ڈالا جائے گا۔ اسی سلسلے کے تحت قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جائے گا اور 5 ایرانی قیدیوں کو آج رہا کیا جائے گا۔
کنعانی نے مزید کہا کہ رہا ہونے والے شہریوں میں سے دو اپنی مرضی سے ایران آئیں گے۔ ایک تیسرے ملک میں اپنے خاندان والوں کے پاس جائے گا اور دو امریکہ میں ہی قیام کرین گے۔
انہوں نے ایٹمی پروگرام پر یورپ کی جانب سے نئی پابندیوں کو غیر موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر کے بعد عالمی جوہری معاہدے کے تحت عائد محدودیت خودبخود ختم ہوجائے گی لہذا یورپی یونین کی جانب سے اعلان کردہ محدودیت کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ ایران بین الاقوامی حقوق کے تحت ہم اپنی پسند اور مفادات کے تحت کسی بھی ملک کے ساتھ تعاون کرنے میں خودمختار ہے۔
انہوں نے تاکید کہ کہ یورپی یونین کی جانب سے اعلان کردہ محدودیت کی کوئی قانونی اور بین الاقوامی حیثیت نہیں ہے۔ ایران بین الاقوامی قوانین کے تحت دوست ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا اور ہر مثبت اقدام کا مثبت جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی جوہری ادارے کے ساتھ تعاون کے لئے کوئی محدودیت نہیں ہے اور آئی اے ای اے کی غیر جانبداری پر تاکید کرتے ہوئے تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔
ترجمان نے عراق ک ساتھ ہونے والے معاہدے پر عملدرامد کے حوالے سے عراقی حکومت کے موقف کو مدنظر رکھتے ہوئے مقررہ وقت کے اندر مکمل عملدرامد کی امید ظاہر کی۔
انہوں نے نیویارک میں مذاکرات کے امکان کے حوالے سے کہا کہ اقوام متحدہ کا اجلاس مذاکرات کے حوالے سے بہترین موقع ہے۔ ایران سفارتی مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ جوہری معاہدے کی طرف واپسی کے لئے ایران کسی محدودیت کا قائل نہیں ہے۔
ترجمان نے کہا کہ صدر رئیسی کی حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی کے نتیجے میں مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات میں اضافہ ہوا ہے۔ منجمد اثاثو کی بحالی، تیل کی برامدات میں اضافہ اور بین الاقوامی فورمز پر ایرانی کی بہتر نمائندگی حکومت کی بہترین پالیسی کی دلیل ہے۔ ہم آئندہ بھی اسی پالیسی کو جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ معاہدوں کا نتیجہ سامنے آنے میں ٹائم لگتا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر اس حوالے سے حوصلہ افزا نتائج ملے ہیں۔ اگرچہ بعض ممالک امریکی پابندیوں سے مرعوب ہوگئے لیکن متعدد ممالک نے امریکی غیر قانونی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی معاہدے کئے ہیں۔ مجموعی طور پر حکومت نے خارجہ تعلقات کے حوالے سے اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تجویز دی ہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر خلیج فارس کے کنارے واقع ممالک کا اجلاس منعقد کیا جائے۔ ایران اقوام متحدہ کے سربراہ کی اس تجویز کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے پابندیوں کے خاتمے کے سلسلے میں عمان کی جانب سے مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش کے بارے میں کہا کہ عمان کی پیشکش حسن نیت پر مبنی ہے اسی لئے ایران نے اجلاس اور مذاکرات میں شرکت کی ہے۔