مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علامہ مقصود علی ڈومکی کا تعلق صوبہ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع ضلع جیکب آباد سے ہے، انکا شمار پاکستان کے فعال اور متحرک علمائے کرام میں ہوتا ہے۔ علامہ صاحب اسوقت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان کی حیثیت سے ملکی سطح پر قومی فرائض انجام دے رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سکریٹری جنرل اور اس سے پہلے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سکریٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی ہمیشہ قومی معاملات کے حل میں پیش پیش رہتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی حالات پر بھی اچھی نظر رکھتے ہیں۔ مہرنیوز ایجنسی کے ساتھ گفتگو میں علامہ مقصود ڈومکی نے ایران کے 13ویں صدارتی الیکشن کے حوالے سے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایرانی قوم خوش قسمت ہے کہ وہ ایک الہی نظام کے تحت زندگی گزار رہی ہے، جس کی آرزو صدیوں سے خدا کے صالح بندے کررہے تھے اور ہماری بھی آرزو ہے کہ پوری دنیا میں ایک ایسا نظام الہی نظام قائم ہو جس کی زمام صالح اور نیک لوگوں کے ہاتھ میں ہو۔
امام خمینیؒ کا یہ عظیم کارنامہ اور عظیم اجتہاد تھا کہ آپ نے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ایک ایسی اسلامی ریاست ،قرآن و سنت اور سیرت محمد و آل محمد(ص) کی روشنی میں قائم کی جو ایک طرف اسلام کے اصولوں کی علمبردار اور دوسری طرف جمہوری اصولوں پر بھی مبنی ہے
انہوں نے انقلاب اسلامی کو امام خمینی (رہ) کا ایک عظیم تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام خمینیؒ کا یہ عظیم کارنامہ اور عظیم اجتہاد تھا کہ آپ نے عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ایک ایسی اسلامی ریاست ،قرآن و سنت اور سیرت محمد و آل محمد(ص) کی روشنی میں قائم کی جو کہ ایک طرف اسلام کے اصولوں کی علمبردار اور دوسری طرف جمہوری اصولوں پر بھی مبنی ہے، جہان پر صدارتی ،پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں اورمجلس خبرگان کے اراکین کو عوام منتخب کرتی ہے،تو میں سمجھتا ہوں کہ جو جمہوری اور اسلامی نظام ہے اسکی حقیقی روح ہمیں ایران کے اندر نظر آتی ہےاور دوسری بات کہ دنیا بھر کے انتخابات میں جو بڑا مسئلہ ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ جہاں پر غیر صالح، جھوٹ بولنے والے اور کرپٹ لوگ بر سر اقتدار آتے ہیں اور دنیا کے کئی ممالک حتی کئی اسلامی ممالک کے اندر بھی کرپٹ لوگ برسراقتدار ہیں ۔پاکستان کے اندر بھی ایک بہت بڑا مسئلہ یہی ہے کہ وزیر اعظم حزب اختلاف پر اور حزب اختلاف وزیر اعظم پر کرپٹ ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں صالح لوگوں پر مشتمل گارڈين کونسل( شوری نگہبان)کے نام سے ہے جس کے اراکین میں چھے مجتہد ین عظام اور چھے ماہرین قانون موجود ہیں اور سخت شرائط بھی موجود ہیں ،حالانکہ پاکستان کی آئین کی شق نمبر 62 اور 63 میں کہا گیا ہے کہ انتخابات میں وہ افراد حصہ نہیں لے سکتے جو گناہان کبیرہ اورصغیرہ انجام دیتے ہوں، اس طرح کی سخت شرائط موجود ہیں ،لیکن ہمارے ہاں نہ کورٹ اس پر عمل در آمد کر تا ہے اور نہ الیکشن کمیشن ، جبکہ کرپٹ ترین افراد ہمیشہ انتخابات میں کامیاب رہے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ایران میں يکرڈین کونسل " شوری نگہبان " ایک انتہائی قابل اعتماد ادارہ ہے اور ایرانی قوم کو اسکی قدر اور اس کی بھرپور حمایت کرنی چاہیے.
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان نے مہر نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایرانی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ صلاحیت کی بنیاد پر اپنے صدر کا انتخاب کرے، بدقسمتی سے جمہوریت کے عیوب میں سے ایک عیب یہ ہے کہ جو لوگ زیادہ پیسہ خرچ اور زیادہ شور مچاتے ہیں وہی لوگ انتخابات میں کامیاب قرار پاتے ہیں، لیکن میری نظر میں ایک اچھے معاشرے اور صالح معاشرے کی علامت یہ ہے کہ وہاں انتخابات شور شرابا , زور , دھمکی اور دھاندلی کی بنیادوں پر نہیں بلکہ صلاحیت کی بنیاد پر ہوں۔ جو افراد اپنے کردار کے اندر عوام کے ہمدرد ،نچلے لوگوں سے محبت اور اشرافیہ طبقے سے نفرت کرتے ہوں ان لوگوں کو انتخابات میں کامیاب کرانا چاہیے،لہذا ایرانی قوم کو، اس دفعہ شہید محمد علی رجائی اور آیت اللہ خامنہ ای کے طرز حکومت کا انتخاب کرنا چاہیے جنہوں نے اپنے دور حکومت میں مثالی کردار ادا کیا۔
مغربی جمہوریت نے انسانیت کے لئے کوئی خدمت نہیں کی ہے
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مغربی جمہوری نظام کو سراب قرار دیتے ہوئے کہاکہ مغربی جمہوریت کے جو چیمپئن اور علمبردار ہیں ان کو یہ بات سمجھنا چاہیے کہ مغربی جمہوریت نے انسانیت کے لئے کوئی خدمت نہیں کی ہے اور وہ ایک سراب ہے ۔مغربی جمہوریت کا جو رول ماڈل پیش کیا جاتا ہے وہ امریکہ ہے جبکہ امریکہ ،پوری دنیا کو اپنا غلام بنانے کے لئے جہاں چاہتا ہے اپنی فوج بھیج دیتاہے اور جہاں بھی امریکہ نے قدم رکھا وہ علاقہ تباہ و برباد ہوگیا، لہذا مغربی جمہوریت امت مسلمہ کے لئے آئیڈیل اور مثال نہیں بن سکتی اور مسلمانوں کو اسطرح کی کسی بھی جمہوریت کی ضرورت نہیں ہے اور اسلام کا جو جمہوری تصور ہے ہم اس کو اپنے لئے آئیڈیل قرار دیتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مغربی جمہوریت نے دنیا کو ایٹم بم کا تحفہ دیا ،جب ہیروشیما اور جنگوں میں امریکی جمہوری صدر کے حکم پر بم برسایا، کبھی افغانستان کے اندرقتل عام ،تو کبھی عراق کے اندر قتل عام کیا اور مغربی جمہوریت نے ٹرمپ اور اوبامہ جیسے قاتل اور پست ترین انسانوں کو انسانیت کی خدمت کے لئے پیش کیا ۔مغربی جمہوریت نے ٹرمپ اور اوباما جیسے قاتل اور پست ترین انسانوں کو انسانیت کی خدمت کے لئے پیش کیا
انہوں نے آخر میں کہا کہ عالمی سطح پر ایران کے انتخابات کا بڑا اثر ہوگا ،چونکہ امریکہ کے مقابل میں ایران کھڑا ہے نہ فقط ایران بلکہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت سے مزاحمتی بلاک ،عالمی سامراج اور استکبار کے خلاف کھڑا ہے ،لہذا اس حوالے سے بھی ایرانی صدارتی انتخابات اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ امریکہ عراق پر اپنا تسلط برقرار رکھنا چاہتا ہے اور عراق بیزاری کے ساتھ امریکہ کے ظلم و بربریت سے نجات چاہتا ہے اور یہی کیفیت ہمیں شام میں بھی نظر آتی ہے جہاں امریکہ شامی صدر کو خانہ جنگی اور داعش کے توسط سے ہٹانا چاہتا تھا لیکن وہ ناکام ہوا اور یہی صورتحال ہمیں فلسطین کے اندر بھی نظر آتی ہے جہاں اسرائیل نے کئي عشروں سے امریکی پشت پناہی سے غاصبانہ قبضہ کررکھا اور ان کو کچلنے کی کوشش کی گئی لیکن اسلامی مزاحمتی بلاک نے انکے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا تو عالمی معاملات سمیت مشرق وسطی اور مسلمانوں کے تمام اہم مسائل کے حل میں ایران کا ایک اہم اور کلیدی کردار رہا ہے، لہذا ایرانی صدارتی انتخابات پر دوست اور دشمن کی گہری نظر ہے ،ایران کے غیور اور بہادر عوام کو چاہیے کہ ایک ایسے صادق و امین اور باکردار انقلابی سوچ کے حامل شخص کو سامنے لائیں جو عالم اسلام اور امت مسلمہ کے لئے مفید اور اسلام دشمن قوتوں کی مایوسی کاسبب بنے۔