مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کل سہ پہر (بروزسنیچر) ہفتم تیر کے شہداء کے اہلخانہ اور صوبہ تہران میں بعض چند شہداء کے اہلخانہ کے ساتھ ملاقات میں ملک اور ایرانی قوم کو شہیدوں اور ان کے اہلخانہ کا مرہون منت قراردیا اور ہر دور میں شہداء کے راسخ عزم ،معنوی شوق سے سرشار اور امیدافزا پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آج ملک کو پختہ عزم ، دشمن کی شناخت ، اور ثقافت، سیاست اور سماجی میدانوں میں دشمن کی سافٹ ویئر جنگ کا مقابلہ کرنے کے لئے آمادگی کی ضرورت ہے اور جو لوگ دشمن کے مکروہ اور بھیانک چہرے کو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ چھپانے کی کوشش کررہے ہیں وہ قومی مفادات کے مخالف ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں اسلام کے بنیادی اور اساسی معارف کے فروغ کو انقلاب اسلامی کے فیوض اور برکات میں شمار کرتے ہوئے فرمایا: اسلام کا ایک بنیادی معارف شہادت سے متعلق ہے جو ہمارے معاشرے میں اس طرح محقق ہوا کہ شہداء شوق و نشاط کے ساتھ میدان میں پہنچ گئے اور ان کی صادقانہ اور مخلصانہ جد وجہد شہادت کی عظیم جزا اور پاداش میں تبدیل ہوگئی اور وہ کسی خوف و ہراس کے بغیر اپنے معبود کے ساتھ ملاقات کے لئے روانہ ہوگئے اور ان شہادتوں کے معنوی آثار معاشرے میں نمایاں ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہداء کے اہلخانہ میں عزت کا احساس اور عوام کے درمیان عزم راسخ اور معنوی شوق و نشاط کے پیدا ہونے کو معاشرے میں شہداء کے برکات شمار کیا اور سن 1360 ہجری شمسی میں ہفتم تیر کے واقعہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ہفتم تیر کا واقعہ بڑا عظيم واقعہ تھا جس میں آیت اللہ شہید بہشتی ، بعض وزراء ، پارلیمنٹ کے بعض نمائندے ، سیاستداں اور انقلابی افراد شہید ہوگئے اس عظیم واقعہ کے بعد انقلاب اسلامی کو شکست ہوجانی چاہیے تھی ، لیکن ان شہیدوں کے خون کی برکت سے اس کے بالکل برعکس ہوا ، اور اس واقعہ کے بعد ایرانی قوم متحد ہوگئی اور انقلاب اپنے صحیح اور حقیقی راستے پر گامزن ہوگیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس واقعہ میں ملوث افراد کے چہرے کے برملا ہونے کو ہفتم تیر کے شہداء کے خون کی ایک اور برکت قراردیتے ہوئےفرمایا: ہفتم تیر کے واقعہ کے بعد اس عظیم جرم میں براہ راست ملوث افراد کے چہرے برملا ہوگئے جو متعدد سالوں سے اپنے آپ کو کسی دوسرے طریقہ سے پیش کررہے تھے اور انہی دہشت گردوں نے بعد میں صدام کی پناہ حاصل کرلی اور وہ ایرانی و عراقی قوم کا مقابلہ کرنے کے لئے صدام کے ساتھ متحد ہوگئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہفتم تیر کے واقعہ کے پيجھے اندرونی اور بیرونی ہاتھ کے نمایاں ہونے اور اسی طرح جن لوگوں نے رضایت کے ہمراہ سکوت اختیار کررکھا تھا ان کے چہرے فاش ہونے کو ہفتم تیر کے شہداء کے خون کی برکات قراردیتے ہوئے فرمایا: ہفتم تیر کے واقعہ کے بعد ، حضرت امام خمینی (رہ) نے اس واقعہ سے مناسب فائدہ اٹھاتے ہوئے انقلاب اسلامی کو منحرف ہونے سے بچالیا اور انقلاب اسلامی کو اصلی راستے پر لاتے ہوئے انقلاب اسلامی کے حقیقی حامیوں کو عوام کے سامنے پیش کردیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ہفتم تیر کے واقعہ کے بعد معاشرے کے معنوی شوق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اس واقعہ نے دشمن کے سامنے انقلاب اسلامی کے اثر و رسوخ کو آشکار کردیا اور دشمن متوجہ ہوگیا کہ انقلاب اسلامی کے ساتھ سخت اور خشن رفتار نتیجہ بخش ثابت نہیں ہوگي۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے انسانی حقوق کی مدعی عالمی سامراجی طاقتوں کے حقیقی چہرے کے نمایاں ہونے کو ہفتم تیر کے شہیدوں کے خون کی منجملہ برکات شمار کرتے ہوئے فرمایا : جن لوگوں نے ہفتم تیر میں سنگین اور بھیانک جرم کا ارتکاب کیا آج وہ یورپ اور امریکہ میں آزاد گھوم رہے ہیں اور ان ممالک کے حکام کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کرتے ہیں حتی ان کے لئے حقوق انسانی کے موضوع کے بارے میں خطاب کے لئے جلسات رکھے جاتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایسی رفتار کو انسانی حقوق کے دعویداروں کی خیانت اور ان کے اندرونی نفاق کا مظہر قراردیتے ہوئےفرمایا: ہمارے ملک میں 17 ہزار شہید دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں جن میں اکثریت عام شہیروں کی ہے جن میں کاروباری ، کسان،حکومتی اہلکار،یونیورسٹیوں کے استاد ، عورتیں اور بچے شامل ہیں اور ان شہداء کے قتل میں ملوث دہشت گرد آج انسانی حقوق کے دعویدار ممالک میں آزاد گھوم رہے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے معاشرے میں جذبہ استقامت ، پائداری اور استحکام اور عوام کے جذبے کی مضبوطی کو شہداء کے خون کی منجملہ برکات قراردیا اور تہران میں حالیہ دنوں میں 270 شہیدوں کی تشییع جنازہ میں عوامی جوش و خروش اور ولولہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ عظیم واقعہ در حقیقت مایوسی اور ناامیدی کے مقابلے میں جوش و ولولہ اور عشق و شوق اور حرکت اور آمادگی کا مظہر تھا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہیدوں منجملہ ہفتم تیر کے شہیدوں کی معرفی میں غفلت اور کوتاہی پر افسوس کا اظہار کیا اور شہیدوں کو ایرانی قوم کی استقامت اور عظمت کا مظہر قراردیتے ہوئے فرمایا: ثقافتی شعبہ کےمؤمن اور انقلابی جوانوں اور عوام کو چاہیے کہ خود جوش طریقہ ، جدید وسائل اور تصویر کی شکل میں ہنرمندانہ طریقہ سے ان ممتاز شخصیات کی معاشرے میں تصویر کشی کریں ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم کی گردن پر شہیدوں اور ان کے اہلخانہ کے عظیم احسان اور حق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: شہیدوں کے اہلخانہ معاشرے میں پختہ عزم اور جذبہ کو منتقل کرتے ہیں اور یہ پختہ عزم اور جذبہ وہی چیز ہے جس کی آج ہمارے ملک کو ضرورت ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی شناخت کو آج ملک کی اہم ضرورت قراردیا اور ایرانی قوم کے خلاف امریکہ اور اس کے عوامل کے بعض ہولناک جرائم اور دہشت گردانہ اقدامات کو چھپانے کے سلسلے میں بعض ذرائع ابلاغ کی کوششوں پر خبردار کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہفتم تیر سن 1360 ہجری شمسی کے واقعہ، ہفتم تیر سن 1366 ہجری شمسی سردشت میں کیمیاوی ہتھیاروں سے بمباری ، 11 تیر سن 1361 ہجری شمسی میں شہید صدوقی کے قتل اور 12 تیر 1367 ہجری شمسی میں امریکہ کی طرف سے ایران کے مسافر بردار طیارہ گرانے کو امریکہ اور اس کے عوامل کے دہشت گردانہ اقدامات کے بعض نمونوں کو پیش کرتے ہوئے فرمایا: بعض افراد کا اس بات پر اعتقاد ہے کہ تیر مہینے کے ان ایام کو " امریکی انسانی حقوق کے ہفتہ " سے موسوم کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دشمن کی شناخت پر ایک بار پھر تاکید کرتے ہوئےفرمایا: ایرانی عوام کو دشمن کی گہری اور عمیق شناخت کرنی چاہیے اور دشمن کے ساتھ سیاسی، ثقافتی ، سماجی اور سافٹ ویئر کے میدانوں میں جنگ کے لئے آمادہ اور تیار رہنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے امریکہ کے عفریت، وحشیانہ، بھیانک اور خشن چہرے کے بارے میں توجیہ پیش کرنے کی کوشش کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا: جو لوگ امریکہ اور اس کے عوامل کے بھیانک ، خوفناک اور مکروہ چہرے کو ذرائع ابلاغ کے ذریعہ چھپانے کی کوشش کرتے ہیں وہ در حقیقت قوم کے ساتھ خیانت کا ارتکاب کرتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام پر ایرانی قوم کے لئے امید افزا پیغام اور شہیدوں کے جوش و ولولہ کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ایرانی قوم پر شہیدوں اور ان کے اہلخانہ کا بہت بڑا احسان ہے اور جو لوگ اس حقیقت کا انکار کرتے ہیں وہ در حقیقت قومی مفادات سے بیگانہ اور اجنبی ہیں اگر چہ ان کے پاس ایرانی شناختی کارڈ بھی ہو۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل شہید اور جانباز فاؤنڈیشن میں ولی فقیہ کے نمائندے اور سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین شہیدی محلاتی نے ہفتم تیر کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا: اسلام اور انقلاب کے دشمنوں کی مرضی اور خواہش کے برخلاف ہفتم تیر کے شہیدوں کی یاد ملک میں ہمیشہ زندہ ہے۔
صدر جمہوریہ کے معاون اور شہید اور جانبازفاؤنڈیشن کے سربراہ نے کہا: انقلاب اسلامی کی تاریخ نے ثابت کردیا ہے کہ ہفتم تیر کا واقعہ اور اس جیسے دیگر دہشت گردی کے واقعات میں ہزاروں افراد کی شہادت سے اسلامی انقلاب نہ صرف کمزور نہیں ہوا بلکہ ایرانی قوم کے روز افزوں استحکام، استقامت اور پائداری کا موجب بنا ہے۔