مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان نے اسلامی مزاحمت کے خلاف برطانیہ کے حالیہ اقدام کو اعلان جنگ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ حزب اللہ کے خلاف برطانیہ کی اقتصادی پابندیاں اور حزب اللہ کا نام دہشت گردوں کی لسٹ میں شامل کرنا حزب اللہ کے خلاف اعلان جنگ کے مترادف ہے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے بیروت میں مجمع امام حسن مجتبی علیہ السلام کی تاسیس کی مناسبت سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی مزاحمت کی حمایت پر مبنی کمیٹی کی تاسیس کی مناسبت ایک عظیم مناسبت ہے اور میں اس موقع پر تمام خدمت گزاروں کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ 30 برسوں میں جن لوگوں نے اسلامی مزاحمت کی حمایت میں خدمات انجام دی ہیں ہم ان کے شکرگزار ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ اسلامی مزاحمت کی اصلی حمایت لبنانی عوام نے کی ہے اورلبنانی عوام اس کے بعد بھی اسلامی مزاحمت کی حمایت جاری رکھیں گے۔
سید حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کے خلاف امریکی پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے حزب اللہ کے خلاف امریکی پابندیوں میں مزید اضافہ ہوجائے۔
حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے برطانیہ کی طرف سے حزب اللہ لبنان کو دہشت گرد گروہ قراردینے اور اس کا نام دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے بعض دیگر ممالک بھی برطانیہ اور امریکہ جیسے اقدامات عمل میں لائیں۔ انھوں نے کہا کہ آج ہر ملک اپنی مرضی کے مطابق دہشت گرد گروہوں کی فہرست جاری کررہا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ہمیں امریکہ اور برطانیہ کے اقدامات سے پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہمارا امریکہ اور برطانیہ کے پاس کچھ نہیں اور ہم امریکہ اور برطانیہ کو دہشت گردوں کا حامی ممالک سمجھتے ہیں۔ہم تو صرف اسرائیلی جراحیت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند کھڑے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ حزب اللہ لبنان نے خطے میں امریکہ کے تسلط کو ختم کرنے کے لئے جو تحریک چلا رکھی ہے اس کا سلسلہ جاری رہےگا اور ہم خطے پر امریکہ کا تسلط قائم نہیں ہونے دیں گے۔ امریکہ علاقہ کے وسائل پر اپنا قبضہ جمانے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ اسرائيل کی حزب اللہ کے خلاف 33 روزہ جنگ میں بہت سے لوگ حزب اللہ کی شکست کا انتظار کررہے تھے لیکن اللہ تعالی نے حزب اللہ کو کامیابی اور اسرائیل اور اس کے اتحادیوں کو شکست سے دوچآر کردیا اور آج اسرائیل حزب اللہ لبنان کے ساتھ جنگ کرنے سے کترا رہا ہے کیونکہ حزب اللہ اسرائیل کو منہ توڑ جواب دینے کے لئے پہلے سے کہیں زيادہ آمادہ ہے۔
آپ کا تبصرہ