مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان اخبار کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ طالبان حکومتِ افغانستان سے مذاکرات کرنے سے انکار کو ترک کردیں تاکہ 17 سال سے جاری تنازع کے حل کے سلسلے میں مذاکرات کیے جاسکیں۔ شاہ محمود قریشی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امن مذاکرات افغانوں کے مسائل حل کرنے کی ایک کوشش ہے، تاہم ہم چاہتے ہیں کہ وہ مل کر بیٹھیں کیونکہ جب تک وہ خود بیٹھ کر ایک دوسرے سے بات چیت نہیں کریں گے بیرونی قوتیں کچھ خاص مدد نہیں کرسکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ ماہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ابو ظہبی میں ملاقات کے لیے معاونت فراہم کی لیکن اس کے باوجود طالبان اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ وہ افغان حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے جو ان کے خیال میں محض کٹھ پتلی حکومت ہے، اور وہ چاہتے ہیں کہ پہلے امریکہ کے ساتھ افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کے بارے میں کوئی حل نکل آئے اس کے بعد حکومت سے مذاکرات پر غور کیا جائے گا۔
دوسری جانب طالبان کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنے سے انکار پر تنقید کرتے ہوئے افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ جب تک یہ مذاکرات نہیں ہوں گے تنازع کا خاتمہ محض ایک خواب ہی رہے گا۔
یاد رہے کہ جولائی 2015 میں ہونے والے مذاکرات اس وقت رک گئے تھے جب یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ افغان رہنما ملا عمر کا انتقال ہوچکا ہے۔
آپ کا تبصرہ