14 اپریل، 2018، 7:29 PM

ہندوستانی وزیر اعظم کا معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو نشان عبرت بنانے کا اعلان

ہندوستانی وزیر اعظم کا معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو نشان عبرت بنانے کا اعلان

ہندوستان کے وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ معصوم بچیوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کو نشان عبرت بنادیا جائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے وزیراعظم نریندرا مودی نے کہا ہے کہ معصوم بچیوں سے زیادتی کرنے والے مجرموں کو نشان عبرت بنادیا جائے گا۔اطلاعات کے مطابق نئی دہلی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے مجرموں کی گرفتاری اور متاثرین کو انصاف کی فراہمی کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ مجرم کتنے ہی بااثر کیوں نہ ہوں قانون سے بچ نہیں پائیں گے۔ ہندوستان  میں زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر خاموشی توڑتے ہوئے نریندرا مودی کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات قانون کے ساتھ ساتھ سماج کی ناکامی بھی ہیں، کسی مہذب کہلائے جانے والے معاشرے میں بچیوں کے زیادتی کے واقعات بدنما داغ ہوتے ہیں جس کے سدباب کے لیے ہر شخص کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ورنہ معاشرہ ناکام ہو جائے گا۔ کشمیر اور اتر پردیش میں بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات کے بعد مودی سرکار کو شدید عوامی کا دباؤ کا سامنا ہے اور اسی تنقید کو زائل کرنے کے لیے نریندرا مودی زیادتی کے خلاف بیان دینے پر مجبور ہوئے۔ سوشل میڈیا پر یہ دونوں واقعات ٹاپ ٹرینڈ بن گئے اور کشمیر کی وادیوں سے نئی دہلی کی سڑکوں تک احتجاج کا سلسلہ جاری ہو گیا ہے۔  بی جے پی کے کشمیر کے دو وزراء لال سنگھ اور چندر پرکاش شرما نے استعفیٰ دے دیا۔ ان دونوں وزرا نے بچی سے زیادتی کرنے والے ملزمان کے حق میں ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی تھی جس پر انہیں کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔

واضح رہے جموں و کشمیر کے علاقے کٹھوعہ میں 10 جنوری کو مسلمان چرواہوں کے قبیلے ’بکروال‘ کی کم سن بچی آصفہ بانو کو اغواء کر کے ایک مندر کے تہہ خانے میں قید کیا گیا جہاں بچی کو بے ہوش کر کے 4 روز تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد پتھر سے سر کچل کر کھائی میں پھینک دیا گیا تھا۔ ادھر ریاست اترپردیش کے علاقے اناؤ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی کلدیپ سنگھ سنگار نے اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر 17 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

News Code 1880047

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha