مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں ایک مرتبہ پھر تشدد بھڑک اٹھا ہے اور ہزاروں انتہا پسند ہندوؤں نے مسلمانوں کے ایک چھوٹے سے گاؤں پر حملے کر کے 2 مسلمانوں کو شہید اور درجنوں کو زخمی کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق 5 ہزار کے قریب ہندو بلوائیوں نے بھارتی ریاست گجرات کے چھوٹے سے گاؤں واداوالی پر 3 حملے کر کے 2 افرادکو شہید اور ایک درجن کے قریب افراد کوزخمی کردیا جن میں سے 5 افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ حملہ آوروں نے 30 گھروں اور متعدد گاڑیوں کو بھی جلا دیا جب کہ پولیس نے قتل کا مقدمہ درج کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
بلوائیوں کے حملے کے حوالے سے پولیس نے مسلمانوں کی جانب سے جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے کا اندراج تو کر لیا ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ ہندو بلوائیوں نے بھی مسلمانوں کے خلاف اسی طرح کا مقدمہ درج کرا دیا ہے۔ ان واقعات کے بعد علاقے میں شدید خوف و ہراس کا ماحول ہے اور ہزاروں مسلمان ایک مرتبہ پھر اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مسلمان اور ہندو طالب علم کے درمیان جھگڑا امتحان کے بعد واپسی پر سیڑھیوں سے گرنے پر ہوا تھا۔ ہندو طالب علم اپنے قریبی گاؤں گیا اور ہزاروں مسلح اور ڈنڈا بردار لوگوں کو بلا لایا جنہوں نے مسلمانوں کے گھروں کے اندر توڑ پھوڑ کی اور متعدد مسلمانوں پر تشدد کرکے زخمی کر دیا۔علاقہ میں کشیدگی جاری ہے۔
آپ کا تبصرہ