مہر خبررساں ایجنسی نے الیوم اسابع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کل مصر کي ايک خصوصي عدالت نے امریکہ و اسرائیل نوازمصری فرعون اور مصرکےمعزول صدر حسني مبارک کو مظاہرين کي ہلاکت کے احکامات دينے پر موت کی سزا دینے کے بجائےعمر قيد کي سزا سنائي ہے مصری عوام نے سزا کو غیر منصفانہ قراردیتے ہوئے موت کی سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ اور اس سلسلے میں احتجاج شروع کردیا ہے اب تک 113 مظاہرین زخمی ہوچکے ہیں، مصری عدالت نے مصری فرعون کے دو بيٹوں کو قتل کے الزامات سے بري کرديا ہے. عوام نے فيصلے کيخلاف تحرير اسکوائر پر زبردست مظاہرہ کيا.حسني مبارک کے دور حکومت کے وزير داخلہ حبيب العدلي کو بھي ان ہي الزامات ميں عمر قيد کا حکم سنايا گيا ہے. عدالت نے حسني مبارک کے دو بيٹوں اور 6 سيکيورٹي افسروں کو قتل کے الزامات سے بري کرديا تاہم سابق صدر کے بيٹوں کو بدعنواني کے الزامات کا بدستور سامنا ہے. فيصلے کے بعد کمرہ عدالت ميں موجود حسني مبارک کے مخالفين اور حاميوں نے ہنگامہ آرائي شروع کردي اور آپس ميں گتھم گتھا ہوگئے. جبکہ فيصلے کے خلاف عوام نے تحرير اسکوائر پر مظاہرہ کيا ، انہوں نے خدشہ ظاہر کيا کہ ججوں کے اس کمزور اور غیر منصفانہ فيصلے کے نتيجے ميں حسني مبارک کي اپيل خارج ہوجائے گي. فيصلے کا اعلان ہوتے ہي حسني مبارک کي طبيعت خراب ہوگئي اور انہيں عدالت سے ہيلي کاپٹر کے ذريعے طرہ جيل کے اسپتال منتقل کرديا گيا. ان کے وکيل کا کہنا ہے کہ عدالتي فيصلے کے خلاف اپيل دائر کريں گے. دوسري جانب مصري تنظيم اخوان المسلمون نے 6 سيکيورٹي افسروں کو قتل کے الزامات سے بري کئے جانے پر احتجاجي مظاہروں کا اعلان کيا ہے۔
مہر نیوز/ 3 جون /2012 ء: مصر کي ايک خصوصي عدالت نے امریکہ و اسرائیل نوازمصری فرعون اور مصرکےمعزول صدر حسني مبارک کو مظاہرين کي ہلاکت کے احکامات دينے پر موت کی سزا دینے کے بجائےعمر قيد کي سزا سنائي ہے مصری عوام نے سزا کو غیر منصفانہ قراردیتے ہوئے موت کی سزا کا مطالبہ کیا ہے.
News ID 1618088
آپ کا تبصرہ