مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے رہنما اسماعیل ہنیہ تہران میں اپنی اقامت گاہ پر قاتلانہ حملے میں شہید ہوگئے ہیں۔ واقعے میں ان کا محافظ بھی شہید ہوگیا ہے۔
اسماعیل ہنیہ المعروف ابوالعبد فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ تھے۔
ان کا مکمل نام اسماعیل عبدالسلام احمد ہنیہ اور کنیت ابوالعبد تھی۔ وہ 29 جنوری 1963 کو الشاطی پناہ گزین کیمپ میں پیدا ہوئے۔ ہجرت سے پہلے ان کا خاندان عسقلان کے قصبے الجورہ میں رہتا تھا۔
شہید اسماعیل ہنیہ حماس کے اعلی رہنماوں میں سے تھے۔ انہوں نے 6 مئی 2017 کو خالد مشعل کی جگہ تنظیم کے سیاسی دفتر کی قیادت اپنے ہاتھ میں لی تھی۔
صہیونی حکومت نے غزہ پر حالیہ جارحیت کے دوران ان کے دو جوان بیٹوں سمیت خاندان کے متعدد افراد کو شہید کردیا ہے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم الشاطی کیمپ میں اقوام متحدہ کے ادارے انروا کے اسکول میں حاصل کی۔ 1981 میں اسلامی یونیورسٹی غزہ میں داخلہ لیا اور یونیورسٹی کی انجمن اسلامی کے رکن بن گئے۔ شہید اسماعیل ہنیہ 1985 سے 1986 تک یونیورسٹی کے طلباء کی کونسل کے سربراہ بھی رہے۔ انہوں نے عربی لٹریچر میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
ہجرت
شہید اسماعیل 17 دسمبر 1992 کو حماس اور جہاد اسلامی کے 415 رہنماوں اور کارکنوں کے ہمراہ فلسطین سے جنوبی لبنان کے علاقے مرج الزھور کی جلاوطن کیا گیا۔
شہید اسماعیل ہنیہ پر قاتلانہ حملے بھی ہوئے تاہم وہ بچ گئے۔ 6 ستمبر 2003 کو حماس کے بانی شہید شیخ احمد یاسین کے ہمراہ جب ڈاکٹر مروان ابو راس سے ملاقات کے لئے گئے تو ان کے گھر پر دوپہر کے کھانے کے دوران صہیونی فضائیہ کے ایف 16 طیاروں نے بمباری کی۔ حملے کے نتیجے میں گھر کی چھت گر گئی تاہم اللہ کے فضل سے شہید ہنیہ اور ڈاکٹر مروان کے گھر والے محفوظ رہے۔
شہید اسماعیل ہنیہ نے متعدد اعلی عہدوں پر ذمہ داریاں انجام دیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
اسلامی یونیورسٹی غزہ کے بورڈ آف ٹرسٹیز کے سابق سیکرٹری
اسلامی یونیورسٹی غزہ کے انتظامی امور کے سابق سربراہ
اسلامی یونیورسٹی غزہ کے سابق اکیڈمک ڈائریکٹر
اسلامی یونیورسٹی غزہ کے سابق رکن
حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان مذاکراتی کمیٹی کے اعلی رکن
انتفاضہ کی تحقیقاتی کمیٹی میں حماس کا نمائندہ
شیخ احمد یاسین کے دفتر کے سربراہ
اسلامی جمعیت غزہ کے بورڈ کے سابق رکن
اسلامی جمعیت کلب غزہ کے 10 سال تک صدر رہے۔