ایرانی وزیرخارجہ نے او آئی سی کے اجلاس میں کہا کہ غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اسرائیل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے نکال دیا جائے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزیرخارجہ حسین امیر عبداللہیان نے سعودی شہر جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی حقوق کی بنیادی خلاف ورزی اور فلسطینی عوام پر جارحیت کے جواب میں صہیونی حکومت کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کے خلاف ابتدائی اقدامات کے تحت غاصب حکومت  کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے نکال دیا جائے۔

انہوں نے او آئی سی کے رکن ممالک پر زور دیا کہ صہیونی حکومت سے تعلقات منقطع کرتے ہوئے اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ اسلامی ممالک سفارتی اور اقتصادی دباو بڑھائیں تو اسرائیل فلسطینیوں پر مظالم سے باز آسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کی جارحانہ کاروائیوں کی وجہ سے غزہ اب رہنے کے قابل نہیں رہا ہے۔ اسرائیل غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنا چاہتا ہے۔ فلسطینی شہریوں کو ہمسایہ ممالک ہجرت پر مجبور کرکے یہودی آبادکاری میں اضافہ کرنا چاہتا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ فلسطین کے پشتنی باشندوں کے درمیان عمومی ریفرنڈم کروانا مسئلے کا حقیقی حل ہے۔ فلسطینیوں کی حقیقی شناخت ہے جس کو مٹانا کسی بھی طور پر جائز نہیں ہے۔

عبداللہیان نے مزید کہا کہ او آئی سی کو جنوبی افریقہ کی طرح عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف اقدامات کرنا چاہئے ۔ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف مظالم کی حمایت کرنے والے ممالک بھی اس جرم میں مکمل شریک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران فلسطینی عوام کو مسجد اقصی میں جانے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج نکلیں گے۔ صہیونی حکومت کو ایسے مذموم اقدامات سے روکنے کی ضرورت ہے۔

لیبلز