مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلامی جمہوری ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی کا ترکی کا دورہ مکمل ہوگیا۔ دورے کے اختتام پر دونوں ممالک کے صدور نے مشترکہ بیان میں باہمی تعلقات کو اعلی سطح پر توسیع دینے خطے کے سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی مسائل میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا عزم ظاہر کیا۔
صدر رئیسی نے ترک صدر اردوگان غزہ کے مظلوم عوام پر صہیونی حکومت کی جارحیت کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا اور تاکید کی کہ بحیرہ احمر میں حالات کو معمول پر لانے کے لئے غزہ پر صہیونی جارحیت کا خاتمہ بھی ضروری ہے۔
صدر رئیسی کے دورے کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اور ترکی تاریخی باہمی تعاون اور احترام کو جاری رکھیں گے اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان روابط بڑھانے کے لئے مزید کوشش کی جائے گی۔
دونوں ملکوں نے دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا کہ دہشت گردی اس وقت خطے اور دنیا کے لئے بڑا چیلنج بن چکی ہے۔ اسلحہ، منشیات اور تجارتی اشیاء کی سمگلنگ کے خلاف مل کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔
ایران اور ترکی نے خطے میں پائیدار اور منصفانہ ترقی کے لئے باہمی اقتصادی اور تجارتی تعاون کو بڑھانے پر اتفاق کیا اور ایک دوسرے کے ساتھ سرمایہ کاری کے حوالے سے تعاون پر زور دیا۔
دونوں برادر اسلامی ممالک نے اسلام ہراسی اور مذہبی مقدسات کے خلاف ہونے والے توہین آمیز واقعات کے خلاف اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر مل کر اقدامات کرنے پر اتفاق کیا۔
ایران اور ترکی نے غزہ کے مظلوم عوام کے خلاف صہیونی حکومت کے مظالم کی بھرپور مذمت کی اور غزہ کے خلاف جارحیت اور محاصرے کو فوری ختم کرتے ہوئے فلسطینی عوام تک امدادی اشیاء کی فراہمی پر زور دیا۔
دونوں ممالک نے جنوبی افریقہ کی جانب سے صہیونی حکومت کے خلاف عالمی عدالت میں مقدمے کا خیر مقدم کرتے ہوئے تاکید کی کہ جنگی جرائم اور نسل کشی جیسی جنایتوں کی وجہ سے صہیونی حکام کے خلاف مقدمات دائر کرنا ضروری ہے۔