سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ ہم کرمان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کے مرتکب افراد کو جہاں کہیں بھی ہوں، تلاش کریں گے اور انہیں ان کے اعمال کی سزا دیں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، سردار سلامی نے جمعہ کے روز کرمان میں دہشت گردی کے واقعے کے شہداء کی تشییع جنازہ کے دوران کہا کہ گزشتہ دہائیوں کے دوران کرمان میں مشکل اور دردناک واقعات پیش آئے ہیں اور ہمیں ان افسوسناک اور مشکل واقعات میں عوام کے ساتھ ہونے کا موقع ملا۔

آج ہم نے کرمان کے عوام کے چہروں پر صبر اور قربانی کا جلال دیکھا ہے، آج کرمان صرف شہیدوں کا شہر نہیں ہے بلکہ انقلاب کے شہداء کا مرکز ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس عظیم کمانڈر کی شہادت کی برسی پر ہم دیگر پچاسی شہادتوں کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ایران کے عوام شہداء کے اہل خانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

جنرل سلامی نے کہا کہ خدا کے فضل سے ہم تمام شہداء کا بدلہ لیں گے، ہم ایک مکمل شیطانی چین سے لڑ رہے ہیں، اسلام اور کفر کی جنگ امت مسلمہ کی تاریخ میں ایک حقیقت ہے۔ 

یہ شہادتیں در اصل عالم استکبار کی شکستوں کا ردعمل ہیں۔ البتہ یہ خیال مت کریں ملت مسلمہ اور ایرانی قوم کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، بالکل بھی نہیں، ہم سخت اور خوف ناک انتقام لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں رسوا کن شکست سے دوچار ہے وہ عراق میں حکومت بنانا چاہتے تھے، لیکن وہ ناکام رہے، شہید سلیمانی اور اس کے وفادار ساتھیوں نے امریکہ کو رسوا کیا اور عراق کو امریکی تسلط سے بچا لیا۔

 آج امریکہ کی پالیسی شکست خوردہ ہے۔ افغانستان میں بھی یہی مسئلہ دہرایا گیا اور وہ افغانستان سے فرار ہو گئے، وہ لبنان میں حزب اللہ کو تباہ کرنا چاہتے تھے، لیکن آج بحیرہ روم اور شام میں اس کی طاقت سب کو نظر آرہی ہے، وہ ختم نہیں ہوئی۔

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے مزید کہا کہ صیہونی حکومت بھی ذلت آمیز شکست سے دوچار ہے۔اس نے دریائے نیل سے فرات تک کا ہدف رکھا، لیکن آج آپ دیکھ رہے ہیں کہ بہادر فلسطین جو پہلے پتھروں سے لڑتا تھا، اب کس طرح ان کا مقابلہ کر رہا ہے۔ 

انہوں نے داعش کو امریکہ کی پیداوار قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ آج اسلامی دنیا میں داعش کی کوئی جگہ نہیں ہے، وہ کمزور اور روپوش ہے اور وہ امریکہ اور اسرائیل کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتی ہے، لیکن انہیں خبردار کرتے ہیں کہ تم جہاں کہیں بھی ہوں، ہم تمہیں ڈھونڈ نکالیں گے کیفر کردار تک پہنچا دیں گے۔