مہر خبررساں ایجنسی نے بغداد الیوم کے حوالے سے خبر دی ہے کہ عراقی سیاسی پارٹی کے سربراہ مقتدی الصدر نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اسلامی ممالک کے سربراہان کے اجلاس کے بارے میں کہا ہے کہ او آئی سی اور عرب لیگ کے رکن ممالک کی جانب سے غزہ میں جاری صہیونی مظالم اور سویلین کا قتل عام روکنے کے بارے میں بیان خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہ پہلا قدم ہوگا اور فلسطینیوں کے خلاف صہیونی دہشت گردی کے بارے میں اسلامی ممالک اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں بعض تجاویز پیش کرتا ہوں امید ہے مستقبل میں ان پر توجہ کی جائے گی۔
1۔ اسلامی اور عرب ممالک کی فوجیں الرٹ کردیں کیونکہ اگر خدانخواستہ غزہ سقوط کرے تو یہ سلسلہ نہیں رکے گا۔
2۔ دشمن صہیونی حکومت کے خلاف وسیع پیمانے پر اقتصادی پابندی عائد کریں
3۔ اسرائیل کو بالواسطہ اور بلاواسطہ تیل فراہم کرنے سے انکار کریں
4۔ اسرائیلی سفارت خانے بند کئے جائیں اور تمام مسلمان اور عرب ممالک صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو جرم قرار دیں
5۔ صہیونی حکومت کی طرف مشکلات کے باوجود غزہ تک بنیادی ضروریات زندگی پہنچادیں
6۔ صہیونی حکومت کے سب سے بڑے حامی امریکہ کے خلاف شدید رویہ اختیار کرتے ہوئے خطے میں موجود امریکی اڈوں پر بند کیا جائے
7۔ اپنے اپنے ممالک میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ طور پر صہیونی حکومت کی حمایت کرنے والوں پر پابندی لگادی جائے اور قانونی بناکر ان عناصر کو سزا دی جائے
8۔ اسلامی اور عرب ممالک غزہ کے حق میں عوامی سطح پر مشترکہ اور بیک وقت ریلی نکالی جائے
9۔ فلسطینی اسیروں کی رہائی جن میں سالوں سے اسرائیلی جیلوں میں قید خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، فلسطینی مقاومت کی حمایت کی جائے
10۔ نتن یاہو کو جنگی مجرم قرار دیتے ہوئے صہیونی حکومت کو کو مورد جرم ٹھہرایا جائے۔