مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ رئیسی نے علاقائی ممالک کی اقتصادی تنظیم ایکو کے سولہویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایکو کی فعالیتوں میں شرکت اور حمایت کرنے کے لئے پوری طرح آمادہ ہے۔ ایکو کے رکن ممالک کی جانب سے تنظیم کی سرگرمیوں میں دلچسپی سے ہمارے عزم میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اکنامک کواپریشن آرگنائزیشن اب بھی خطے میں اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کا موثر ترین ذریعہ ہے۔ خطے کی کثیر افرادی قوت، قدرتی وسائل اور جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے دوسرے خطوں پر فوقیت رکھتا ہے۔
صدر رئیسی نے اپنے خطاب کے دوران غزہ کے مظلوم عوام پر صہیونی حکومت کے ظالمانہ حملوں کی طرف بھی اشارہ کیا اور کچھ دیر خاموشی اختیار کرتے ہوئے شہدا کے لئے فاتحہ بھی پڑھی۔
صدر رئیسی نے اکنامک کواپریشن آرگنائزیشن کے سربراہان مملکت کے سولہویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے میزبان ملک کا شکریہ ادا کیا اور تنظیم کے سولہویں اجلاس کے کامیاب انعقاد پر صدر میرضایف کو مبارک باد دی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے حالات میں یہاں جمع ہوئے ہیں کہ فلسطین کے مظلوم عوام ایک مہینے سے زیادہ عرصے سے مسلسل صہیونی حکومت کے ظلم و جبر کا شکار ہیں۔ مختصر مدت کے اندر دہشت صہیونی حکومت نے 10 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے جن میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی اداروں اور بڑے ممالک کی طرف سے صہیونی بربریت کے سامنے مکمل خاموشی اختیار کی جارہی ہے اور یہ ادارے اور ممالک صہیونی دہشت فوج کو ظلم سے روکنے میں ناکام ہیں۔ عالمی سطح پر مکمل چھوٹ ملنے کی وجہ سے صہیونی حکومت غزہ میں ہسپتالوں اور اسکولوں پر بھی حملے کررہی ہے۔ اسرائیل فلسطین میں انسانی قتل عام اور نسل کشی کا مرتکب ہورہا ہے۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران امریکہ اور مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کو جنایت کا حصہ سممجھتا ہے۔ دنیا کے عوام نے دیکھ لیا ہے کہ فلسطینیوں کے خون سے امریکہ کے بھی ہاتھ رنگین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر ہونے والے مظاہرے دلیل ہیں کہ فلسطین عالمی سطح پر لوگوں کے دلوں میں بستا ہے۔ امریکہ اور صہیونی حکومت کے مظالم کے اثار صرف مشرق وسطی کے خطے تک محدود نہیں رہیں گے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لئے عالمی ممالک اور تنظیموں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایران غزہ میں جنگ بندی اور فوری امدادی اشیاء کی ترسیل کی حمایت کرتا ہے۔ اسرائیلی حملے جس قدر شدید خطے کی صورتحال گھمبیر ہوتی جائے گی۔
صدر رئیسی نے ایکو کے رکن ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی ممالک کو تجارت، مواصلات اور دیگر شعبوں میں ایک دوسرے کو مراعات دیتے ہوئے تعاون کے وسیع ذرائع تلاش کرنا چاہئے۔
انہوں نے کہا ایکو کی جانب سے وژن 2025 کا تصور پیش کیا گیا ہے اس لئے ایران مواصلات اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تنظیم کے ساتھ تعاون کے لئے اپنی آمادگی ظاہر کرتا ہے۔ رکن ممالک سے امید ہے وژن 2025 کو عملی بنانے کے لئے تعاون کریں گے۔
انہوں نے ایکو کی جانب سے ماحولیات کے حوالے سے شروع کئے گئے منصوبے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کے دوران ایکو کے رکن ممالک کا اجلاس نیک شگون ہے۔ پوری دنیا میں درپیش موسمیاتی تبدیلی کے پیش نظر ایکو کو سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔
صدر رئیسی نے افغانستان کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں ایک کثیر قومی و مذہبی حکومت کی تشکیل اہم ضرورت ہے۔ ایکو کو افغانستان کے عوام کی فلاح و بہبودی کے لئے منصوبے شروع کرنا چاہئے۔ حالیہ زلزلے کے بعد افغان عوام شدید مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔ ایران نے اس حوالے سے امدادی اشیاء بھیجی ہیں۔
صدر رئیسی نے اپنے خطاب کے آخر میں دوبارہ ایکو کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون کے لئے ایران کی مکمل آمادگی کا اعلان کیا۔