مہر خبررساں ایجنسی کے نمائندے کے مطابق، ایران کے صدر آیت اللہ ابراہیم رئیسی نے تاجکستان کے صدر امامعلی رحمان کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان تعلقات کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلقات موجود ہیں اور اسی کے مطابق اقتصادی تعلقات اور روابط بھی مضبوط ہونا چاہئے۔
صدر رئیسی نے مزید کہا کہ ایران پر غیر منصفانہ پابندیوں کے باوجود سرمایہ کاری کے کثیر مواقع موجود ہیں۔ ہم نے پابندیوں کو فرصت میں بدل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور تاجکستان کے درمیان ثقافتی مشترکات زیادہ ہیں لہذا ثقافتی اور فارسی زبان کے مواقع کو مدنظر رکھتے ہوئے ان سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ہمسایہ ممالک کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے حوالے تشویش کا شکار ہیں۔ امریکہ نے دو دہائیوں تک قبضہ کرنے کے بعد اب افغانستان میں ترقی کا وقت آگیا ہے۔ دونوں ممالک دوسروں سے زیادہ افغانستان کے حوالے سے تشویش رکھتے ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ایران اور تاجکستان دونوں فلسطین کے عوام کی حمایت کرتے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ مسلمانوں کے دل پر ایک داغ کی طرح ہے۔ غزہ میں جاری نسل کشی اور عوام کا قتل عام فوری طور پر رکنا چاہئے۔
انہوں نے اسرائیلی مظالم میں امریکہ اور مغربی ممالک بھی شریک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی اداروں کو فلسطینی عوام کی مشکلات کا احساس کرتے ہوئے فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کروانا چاہئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امامعلی رحمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات اضافہ ہونے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صدر رئیسی کے دورے کے دوران دونوں ملکوں نے اعلی سطح پر مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں جس سے باہمی تعاون کا سلسلہ مزید بڑھے گا۔