مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی نے ناروے کے وزیراعظم یوناس گاہر اشتورہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں شہریوں کا قتل عام فوری طور پر بند کرکے جنگ بندی اور امدادی اشیاء کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے۔
صدر رئیسی نے ناروے کی وزارت قانون کی جانب سے غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کے آمادگی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کے جنگی جرائم اور امریکی ناجائز حمایت کا مواخذہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس کو غزہ میں انتخاب کے دوران فلسطینی عوام نے ووٹ دے کر انتخاب کیا ہے لہذا اس جماعت سے جنگ حقیقت میں جمہوریت کے خلاف جنگ ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی ہتھیاروں کے ذریعے صہیونی حکومت نے ہزاروں فلسطینی معصوم بچوں کا قتل عام کیا۔ ہر دس منٹ میں ایک فلسطینی بچے کی شہادت صہیونی حکومت کی جنایت اور انسانیت کے خلاف جرم کی واضح مثال ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں اسرائیل کے خلاف کم از کم 180 قراردادیں منظور ہونے کے باوجود یہ حکومت متاثر نہیں ہورہی ہے۔ ایران کا شروع سے یہی موقف ہے کہ مسئلہ فلسطین کو وہاں بسنے والے عوام کے درمیان ریفرنڈم کے ذریعے حل کیا جائے۔
اس موقع پر ناروے کے وزیراعظم نے کہا کہ آج دنیا میں بحران کی صورتحال درپیش ہے۔ ایران خطے میں امن کے حوالے سے اہم کردار ادا کررہا ہے۔
انہوں نے ایران کی جانب سے مسئلہ فلسطین حل کرنے کے لئے کی جانے والی کوششوں کی قدردانی کی اور کہا کہ غزہ میں کشیدگی فوری طور پر ختم ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اور ناروے کو سفارتی چینل کے ذریعے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور امدادی اشیاء کی ترسیل کے حوالے سے اقدامات کرنا چاہئے