مہر نیوز کے نامہ نگار کے مطابق، چند منٹ قبل نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی کو لے آنے والا جہاز امام خمینی ایئرپورٹ پر اترا۔
اس رپورٹ کے مطابق افریقی شیعوں کے رہنما کے استقبال کے لیے عوام کی ایک اچھی تعداد اور تہران کی یونیورسٹیوں کے طلباء اور نائجیریا کے طلباء کا ایک گروپ ایئرپورٹ پر موجود ہے۔
تہران میں امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر نائیجیریا کے شیعہ رہنما شیخ زکزاکی کے استقبال کے لیے مختلف طبقوں کے افراد اور تہران کی یونیورسٹیوں کے طلباء اور نائیجیریا کے طلباء پرجوش انداز میں منتظر ہیں۔
استقبال کے آنے والے لوگوں نے ہاتھوں میں شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی اور شیخ زکزاکی کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر مختلف نعرے درج ہیں، جیسے: "شیخ زکزاکی ایک حقیقی مسلمان نمونہ" "شیخ زکزاکی افریقی اتحاد کی علامت" "زکزاکی ایران اور فریقہ کے درمیان ایک رابطہ اور تعلق ہے۔
اسی طرح لوگوں نے " امریکہ مردہ باد"، " اسرائیل مردہ باد" اور "اللہ اکبر" کے نعروں کی گونج میں اس مبارز عالم دین اور رہنما کا استقبال کیا۔
ابراہیم زکزاکی (پیدائش 1953) ایک شیعہ عالم اور نائیجیریا میں شیعوں کے رہنما ہیں۔
ایران کے اسلامی انقلاب اور امام خمینی سے متاثر ہو کر زکزاکی شیعہ ہو گئے اور نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے قیام کے ساتھ ہی انہوں نے نائیجیریا اور اس کے پڑوسی ممالک میں تین سو اسلامی اسکول قائم کیے۔
انہوں نے شیعوں کو مالی، طبی اور تعلیمی خدمات فراہم کرنے کے لیے خیراتی ادارے بھی قائم کیے ہیں۔ جیسا کہ زکزاکی نے کہا کہ ایران میں اسلامی انقلاب (1979) کے ساتھ ہی اس نے نائیجیریا میں درجنوں لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرکے دینی تبلیغ شروع کی اور ان کی کوششوں سے 2011 تک نائیجیریا میں اہل بیت (ع) کے پیروکاروں کی تعداد لاکھوں تک پہنچ گئی۔
زکزاکی کے تین بچے 2013 میں یوم القدس کے جلوس پر نائجیریا کے فوجی دستوں کے حملے میں شہید کر دئے گئے تھے۔
شیخ زکزاکی کو 2014 میں زاریا شہر میں حسینیہ بقااللہ پر نائجیریا کی فوج کے حملے کے دوران گرفتار کر کے قید کر دیا گیا تھا۔
رہبر معظم انقلاب حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، مرجع تقلید آیت اللہ وحید خراسانی اور بحرین کے شیعہ رہنما شیخ عیسی قاسم نے نائیجیریا میں شیعوں کے قتل پر احتجاج کیا۔
اور ایران، امریکہ، آسٹریلیا، سویڈن اور ترکیہ میں بھی نائیجیرین حکومت کے مجرمانہ اقدام کے خلاف احتجاجی جلسے اور جلوس نکالے گئے۔
چھے سال کی نظر بندی اور جیل کے بعد شیخ زکزاکی اور ان کی اہلیہ کو 28 جولائی 2021 کو تمام الزامات سے بری کر دیا گیا۔
شیخ ابراہیم زکزاکی نائیجیریا کی حکومت کے حملے کے بعد زخمی اور شدید بیماریوں میں مبتلا رہے۔
نائجیریا کے شیعوں کے رہنما برسوں کی علالت کے بعد پہلی بار علاج کے لئے ہندوستان گئے جو کہ عالمی اداروں، مسلم اقوام کے دباؤ کے سبب نائیجیریا کی حکومت مجبوراً ان کی ہندوستان روانگی پر راضی ہوئی اور آج وہ تہران کے سفر کے مقصد سے دوسری بار ملک سے باہر جا رہے ہیں۔