مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے جمعرات کی شام مشرقی آذربائیجان کے علماء کے ایک اجتماع سے خطاب میں کہا کہ دشمن کی تمام تر سازشوں اور ہتھکنڈوں کے باوجود، ہم ملکی معیشت میں استحکام کیلئے کوشاں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دینی تعلیمات کی تبیین اور عدل و انصاف کے نفاذ کیلئے کوشش کرنا علمائے کرام کی دو اہم زمہ داریاں ہیں۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم تسلیم خم کرنے یا مؤقف سے پیچھے ہٹنے کو دشمنوں کی سازشوں اور فتنوں سے نمٹنے کا راستہ نہیں سمجھتے۔
انہوں نے اپنی عوامی حکومت کی سرگرمیوں کے آغاز سے درپیش چیلنجوں کی نشاندہی کی اور مزید کہا کہ ان چیلنجوں کا مقابلہ، صرف اور صرف طاقتور بن کر اور ایران کو بھی مضبوط بنا کر ہی کیا جا سکتا ہے۔
آیت اللہ رئیسی نے گزشتہ 44 سالوں میں اسلامی جمہوریہ کے نظام کو کمزور کرنے کے دشمنوں کے ناکام عزائم کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ انقلابِ اسلامی کے آغاز سے عوام پر مسلط کردہ تمام مشکلات کے باوجود، ہماری بیدار قوم نے ان دھمکیوں اور پابندیوں کو مواقع میں بدل دیا۔
یاد رہے کہ ایرانی صدر دو روزہ دورے پر مشرقی آذربائجان کے شہر تبریز میں موجود ہیں جہاں کئی پروجیکٹس کے افتتاح کے ساتھ وہ عوامی نمائندوں اور علمائے کرام و اساتذہ سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں۔