ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ کے بیان کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یورپی یونین سپاہ پاسداران کے خلاف کوئی مہنگا اقدام اٹھانے اور دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے پیر کے روز تہران میں خارجہ تعلقات کی تاریخ کے موضوع پر چھٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بوریل کے کل دیئے گئے بیان سے بظاہر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی یونین کوئی مہنگا قدم اٹھانے کے لیے تیار نہیں ہے۔

امیر عبداللہیان نے مزید کہا کہ ہم نے یورپی یونین کو سخت انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر وہ اسلامی جمہوریہ ایران کے کسی سرکاری ادارے کے خلاف کوئی کارروائی کرتا ہے کہ جس نے گزشتہ سالوں کی طرح خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے اور جاری رکھا ہوا ہے، ایران کا ردعمل مضبوط، موثر اور متقابل ردعمل پر مبنی ہوگا۔

ایرانی وزیر خارجہ نے سپاہ پاسداران کے خلاف یورپی یونین کے بعض پارلیمانی ارکان کے بعض بنیاد پرستانہ تبصروں پر تنقید کی اور یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی قرارداد کا حوالہ دیا جس میں سپاہ پاسداران کو بلیک لسٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور کہا کہ یہ اقدام غیر معقول اور انسانی حقوق کے فریم ورک سے باہر ہے۔

انہوں نے یورپی یونین کی ریاستوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حقیقت پسندانہ انداز اپنائیں اور سنسنی خیزی سے دور رہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کشیدگی کو کم کرنے اور مذاکرات کی طرف لوٹنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

اانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی خودمختاری، مفادات اور علاقائی سالمیت کے تحفظ میں ذرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرے گا۔