مہر خبررساں ایجنسی نے الجزیرہ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ غزہ میں فلسطین کی اسلامی تنظیم حماس ترجمان سامی ابو زہری نے عرب صاف الفاظ میں کہا ہےکہ اسرائیل سے جنگ بندی سے متعلق مصری فارمولہ زیر غور ہے، تاہم جنگ بندی کے لئے مصری فارمولے کے ناجائز شرائط تسلیم نہیں کریں گے۔انھوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے میں غزہ کا محاصرہ ختم کرنے اور سرحدیں کھولنے کا اسرائیل کو پابند بنایا جائے اور غزہ پر مسلط معاشی ناکہ بندی مکمل ختم کی جائے ۔ترجمان نے جنگ بندی معاہدے کو حماس کے ہاں قید اسرائیلی فوجی گیلاد شالت کی رہائی سے جوڑنے کی تردید کی اور واضح کیا کہ جنگ بندی معاہدے کا گیلاد کی رہائی سے کوئی تعلق نہیں۔ گیلاد کا معاملہ فلسطینی قیدیوں سے مشروط ہے جنہیں اسرائیل نے عرصہ دراز سے جیل خانوں میں بند کررکھا ہے۔ سامی ابو زہری نے کہا کہ یہ تاثر درست ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے ذریعے اسرائیل گیلاد کی رہائی کی کوشش کررہا ہے، تاہم حماس کی جانب سے اس موضوع پر اس وقت بات کی جائے گی جب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کی رہائی کا معاملہ اٹھایا جائے گا۔اسی دوران حماس کے مرکزی رہنما ایمن طہ نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ایک ہفتے کی جنگ بندی میں پانچ فروری تک توسیع کی گئی ہے تاکہ مستقل جنگ بندی کے کسی حتمی فارمولے پر اتفاق کیا جاسکے۔ایمن طہ نے ایک فلسطینی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل سے محض کچھ عرصہ کی نام نہاد جنگ بندی نہیں چاہتے بلکہ ایسی نتیجہ خیز جنگ بندی کے خواہا ں ہیں جس میں حماس کی پیش کردہ شرائط پر مکمل طور پر عمل در آمد کیا جائے- ادھر اسرائیل نے یکطرفہ فائربندی کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے اس آج پھر رفح پر بمباری کی ہے۔
آپ کا تبصرہ