مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی میڈٖیا سے نقل کیاہےکہ کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ کو منسوخ کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کی۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ جیسی مختلف اسکیمیں پہلے سے ہی چل رہی ہیں۔ ایسے میں حکومت نے مالی سال 2022-23 میں مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے ٹوئٹ کیا کہ اقلیتی طلبا کے لیے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ اور بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے تعلیمی قرضوں پر سبسڈی کو منسوخ کرنے کا حکومت کا فیصلہ منمانا اور غیر معقول ہے۔ حکومت کی جانب سے بہت سی اسکیموں کو چلانے کی دلیل پر چدمبرم نے لکھا کہ کیا یہ فیلوشپ اور سبسڈی تھی، جو دوسری اسکیموں کی طرح تھی؟ چدمبرم نے لکھا کہ منریگا پی ایم کسان کی طرح ہے، اولڈ ایج پنشن بھی منریگا کی طرح ہے اور ایسی درجنوں اسکیمیں ہیں جو چل رہی ہیں۔
چدمبرم نے الزام لگایا کہ حکومت اقلیتی طلبا کی زندگی کو مشکل بنانے کے لیے تیزی سے کام کر رہی ہے اور کھلے عام اپنی اقلیت مخالف پالیسی کا مظاہرہ کر رہی ہے، گویا یہ اس کی عزت کا معاملہ ہو! چدمبرم نے اسے شرمناک قرار دیا۔
آپ کا تبصرہ